نوبل انعام کی بنیاد سنہ 1895 میں اس وقت رکھی گئی تھی جب سویڈش سائنسدان، مصنف اور موجد الفرڈ نوبل نے اپنی وصیت میں اپنی زیادہ تر دولت نوبل انعام کے قیام کے لیے چھوڑ دی تھی۔ سنہ 1901 سے نوبل انعام طبیعیات، کیمیاء، طب، ادب اور امن کے میدانوں میں گراں قدر خدمات سرانجام دینے والے افراد کو دیا جاتا ہے جبکہ معاشیات کے میدان میں نوبل انعام کا آغاز سنہ 1968 میں ہوا تھا۔ نوبل انعام کی ویب سائٹ کے مطابق اب تک سات سو نواسی افراد اور بیس تنظیموں کو یہ اعزاز دیا جا چکا ہے۔
نوبل انعام حاصل کرنے والے افراد کو ایک میڈل، ڈپلومہ اور نقد انعام دیا جاتا ہے۔
۲۰۰۸ کے نوبل امن انعام کے حقدار فن لینڈ کے سابق صدر اور امن مصالحت کار مارتی اہتیساری قرار پائے۔ اہتیساری نے اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندے کی حیثیت سے کوسوو کی آزادی کے معاملے میں ہونے والے مذاکرات میں کافی اہم کردار ادا کیا تھا۔ (یاد رہے کہ کوسوو کا انتظام ابھی تک اقوامِ متحدہ کے کنٹرول میں ہے)۔
اس کے علاوہ مارتی اہتیساری نے 2005 میں انڈونیشیا کے صوبے آچے میں کی خود مختاری کے معاہدے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔نوبل کمیٹی نے مارتی اہتیساری کی ‘کئی برِ اعظموں میں تین دہائیوں سے زائد عرصے میں بین الاقوامی تنازعات کے حل کے لیے کی گئی اہم کوششوں’ کو سراہا ہے۔
معاشیات کے میدان میں سنہ 2008 کے نوبل انعام کا حقدار امریکی ماہرِ تعلیم پال کرگمین کو قرار دیا گیا ہے۔ رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز کے مطابق گرگمین کو یہ ایواڈ تجارتی رجحانات اور معاشی سرگرمیوں کے مقامات کے تجزیے پر دیا گیا ہے۔ پچپن سالہ پال کرگمین پرنسٹن یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں اور امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں باقاعدگی سے کالم لکھتے ہیں۔ انہوں نے آزادانہ تجارت اورگلوبلائزیشن سے متعلقہ سوالات کے جوابات کی تلاش کے لیے نئی تھیوری تیار کی ہے۔ ان کی تحقیق کی بنیاد اکنامکس آف سکیل ہے جس کے تحت طویل عرصے کے لیے خدمات اور اشیاء کو کم قیمت پر تیار کیا جا سکتا ہے۔
طب کے شعبے میں سنہ 2008 کا نوبل انعام ایچ آئی وی وائرس دریافت کرنے والے دو سائنسدانوں فرانسوا بیری سنوزی اور لیوک مونٹیگنیئر اور سرویکل کینسر سے ایچ پی وی وائرس کا تعلق دریافت کرنے والے جرمن سائنسدان ہیرالڈ ہاسن کو دیا گیا ہے۔ پاسچر انسٹیٹیوٹ کی پروفیسر فرانسوا بیری سنوزی اور ایڈز پر تحقیق اور اس کے تدارک کی عالمی فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر ڈاکٹر لیوک مونٹیگنیئر سائنسدانوں کی وہ پہلی ٹیم تھے جس نے سنہ 1981 میں ایچ آئی وی وائرس دریافت کیا تھا جو ایڈز جیسی موذی بیماری کی وجہ ہے اور 1981 سے اب تک دنیا بھر میں ڈھائی کروڑ سے زائد افراد ایڈز کا شکار ہو کے مر چکے ہیں۔
سرویکل کینسر سے ایچ پی وی وائرس کا تعلق دریافت کرنے والے ہیرالڈ ہاسن کے بارے میں سویڈش اکیڈمی کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک عام خیال کے مخالف جا کر یہ تعلق دریافت کیا اور انہی کی تحقیق کی بنا پر ایسی ویکسین تیار کی جا سکیں جو ایچ پی وی وائرس کو ختم کرنے کے لیے کام آتی ہیں اور دنیا بھر میں لاکھوں نوجوان خواتین کو سرویکل کینسر سے بچاؤ کے لیے دی جاتی ہیں۔
کیمیا کے شعبے میں سنہ 2008 کا نوبل انعام دو امریکی اور ایک جاپانی سائنسدان نے حاصل کیا۔ مارٹن چیلفی، راجر سین اور شیمومورا نے جیلی فِش کی چمک کی وجہ پر تحقیق کر کے یہ انعام حاصل کیا۔ان سائنسدانوں نے آبی حیات میں چمک کی وجہ کو سمجھنے کے لیے کے ان کیجنین کا مطالعہ کیا۔ ان تینوں سائنسدانوں کی تحقیق کے نتیجے میں اب جسمانی نظام کو سمجھنے میں مدد حاصل کی جا رہی ہے۔ آبی حیات میں چمک کے اصول کو استعمال کرتے ہوئے جسمانی نظام کو سمجھا جا سکتا ہے جس سے دماغ کے خلیوں کی تخلیق یا کینسر کے خلیوں کے پھلنے پھولنے کے عمل کو دیکھا جا سکتا ہے۔ جیلی فِش کی کھال میں مخصوص پروٹین موجود رہتا ہے جس سے وہ نیلی اور ورائے بنفشی روشنی میں چمکتی ہے۔ اس پروٹین کو جی ایف پی کہا جاتا ہے۔ شیمومورا نے انیس سو باسٹھ میں ایک جیلی فِش سے یہ پروٹین حاصل کیا اور ان جانوروں میں چمک کی وجہ معلوم کرنا شروع کی۔ اب جی ایف پی تجربہ گاہوں میں عام طور پر استعمال ہوتا ہے۔
طیعیات یا فزکس کے شعبے میں سنہ 2008 کے لیے نوبل انعام کا حقدار دو جاپانیوں اور ایک امریکی سائنسدان کو قرار دیا گیا۔یوئچیرو نمبو، ماکوتو کوبایاشی اور توشیہیدی ماسکاوا کو یہ انعام مادے کی ساخت کے متعلق نئی آگہی دینے پر دیا گیا۔ یوئچیرو نمبو نے زیر ایٹمی فزکس میں ایک نئے طریقہ کار کی نشاندہی کی ہے جسے ‘سپانٹینیئس بروکن سمیٹری’ کہا جاتا ہے جبکہ کوبایاشی اور ماسکاوا کی ریسرچ میں بنیادی ذرات کی تین نئی اقسام کی موجودگی کا اندازہ لگایا ہے جنہیں کوارکس کہتے ہیں۔ زیرِ جوہری ذرات کے خواص اور باہمی تعامل سے تعلق رکھنے والی طبیعیات کی شاخ پارٹیکل فزکس کے سٹینڈرڈ ماڈل کے مطابق کوارکس پروٹونز اور نیوٹرونز کے چھوٹے یونٹ ہیں جو مل کر ایٹم کا نیوکلیس یا مرکز بناتے ہیں۔
سن دو ہزار آٹھ کے لیے ادب کا نوبل انعام فرانسیسی مصنف ژاں ماری لی کلیزیو کو دیا گیا ہے۔ اڑسٹھ سالہ مصنف کے بارے میں سویڈش اکیڈمی کا کہنا ہے کہ وہ‘نئی اختراع، شاعرانہ مہم جوئی اور لذائذ حسی کی سرمستی کے مصنف ہیں’۔ سنہ انیس سو چالیس میں نیس میں پیدا ہونے والے لی کلیزیو کو سن انیس سو اسّی میں بحیثیتِ ناول نگار اس وقت شہرت ملی جب ان کی کتاب ‘صحرا’ شائع ہوئی۔ ان کا پہلا ناول ‘انٹیروگیشن’ تھا جو انیس سو چونسٹھ میں شائع ہوا۔ لی کلیزیو نے کا تازہ ترین کام فلم سازی کے فن کی تاریخ پر ہے۔ لی کلیزیو بچوں کے لیے کئی کتابیں لکھ چکے ہیں جن میں ‘لوری’(lullaby) بھی شامل ہے جو انیس سو اسی میں شائع ہوئی۔ لی کلیزیو کو فرانس میں اپنے کام کی وجہ سے کئی اعزازات سے نوازا جا چکا ہے۔ وہ بنکاک، بوسٹن اور میکسیکو سٹی کی جامعات میں پڑھاتے بھی رہے ہیں۔