ڈاکٹر نے پیشہ طب کی لاج رکھ لی
۸، اکتوبرکی صبح کو آنے والازلزلہ جہاں ایک طرف اہل کشمیر اور ہزارہ کی زندگیوں میں ایک قیامت ڈھاگیا وہیں دوسری طرف ایثارو قربانی ، صبر واستقامت اورانسانی کردار کی عظمت کی کئی انمول داستانیں بھی رقم کر گیا۔ زیر نظر کہانی بھی انہیں میں سے ایک ہے۔
۸۔ اکتوبرکی صبح ڈاکٹر الیاس اپنے کلینک پر تھے ۔ان کا انڈور ہسپتال باغ کے مین بازار میں ایک چا رمنزلہ بلڈنگ میں تھا۔اس دن ایک ایمر جنسی آ گئی۔ایک خاتون کا ڈلیوری کیس تھا جو دوردراز کسی گاؤں کی دائی سے خراب ہو کر آیا تھا۔لیڈی ڈاکٹر طاہر ہ الیاس نے آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا۔مریضہ کو آپریشن تھیٹر منتقل کیا گیا۔ڈاکٹر زاہد عباسی نے انستھیزیا دیااورآپریشن شروع ہوا۔مختلف مراحل طے کرنے کے بعد بچہ deliver کر لیا گیا۔عین اسی وقت زلزلہ آ گیا۔زلزلے کی شدت آپ کے سامنے ہی ہے ۔ ڈاکٹر صاحب اور ان کا عملہ بڑی ہی نازک صورت حال سے دوچارہو گئے تھے۔ہسپتال کی عمارت گر رہی تھی اور انسانوں کی چیخ وپکار اوپر سے زمین کی دہشتناک گونج بھی جاری تھی۔ایسے میں ڈاکٹر اور ان کی ٹیم نے جن کے ہاتھ میں دو انسانی جانیں تھیں ، اپناکام جاری رکھنے کافیصلہ کیا۔انہوں نے نہ تو اپنی جانوں کی پرواہ کی اور نہ ہی محفوظ مقام تک پہنچنے کی تگ و دوکی ۔اگر وہ اس وقت مریض کو جاں بلب چھوڑ کر اپنی جانیں بچانے کے لیے تھیٹر سے باہر آجاتے تو غلط نہ ہوتا۔لیکن آفرین ہے ان کے جذبوں پرکہ انہوں نے اپنی جانیں داؤ پر لگا کر آپریشن کے باقی مراحل مکمل کرنے کافیصلہ کیا۔حتی کہ انہوں نے بخریت اسے مکمل کر لیا۔مریضہ ، ا س کا بچہ اور تھیٹر کا عملہ اس شکستہ عمارت سے بیک وقت باہر تشریف لائے ۔ڈاکٹر الیاس نے اسی وقت اپنا ایمر جنسی بیگ سنبھالا اور شہر میں طبی امداد کے لیے نکل کھڑے ہوئے ۔زچہ بچہ اور ان کے ڈاکٹر نے آنیوالی رات برستی بارش میں کھلے آسمان تلے گزار دی لیکن اللہ کے فضل سے محفوظ رہے ۔یوں ڈاکٹر الیاس اور انکے عملے اپنے فرائض سے لگن کی ایک نئی داستان رقم کر دی۔شاید اسی کے صدقے اللہ نے سب کی حفاظت بھی کر دی۔