صبر و شكر كی پيكر

مصنف : قاری محمد حنیف ڈار

سلسلہ : چھوٹے نام بڑے لوگ

شمارہ : جولائی 2024

چھوٹے نام بڑے لوگ

صبر و شكر كی پيكر

حنيف ڈار

میری طرح آپ نے بھی رابعہ بصری کا نام بہت سنا ھو گا ! ان کے بارے میں تفصیلات تو دستیاب نہیں مگر کہانیاں بہت ساری ھیں، اتنی کہانیاں کسی صحابیہ کے بارے میں بھی دستیاب نہیں، ھر نیکی اور حکمت کی بات کو ان سے منسوب کر دیا جاتا ھے ، اسی طرح کا معاملہ بہلول دیوانے کے ساتھ بھی ھے ! مگر میں جس رابعہ بصری کی بات آپ کو بتانے لگا ھوں وہ بالکل اس رابعہ بصری سے ملتی جلتی ھے مگر اس کا پلس پؤائنٹ یہ ھے کہ میں آپ کو اس سے ملوا سکتا ھوں - صرف دس منٹ اس کی مجلس میں بیٹھ کر دیکھئے گا ،، لگتا ھے اللہ اسی کمرے میں کہیں آس پاس موجود ھے ! اللہ کے رسول ﷺ سے پوچھا گیا کہ اے اللہ کے رسولﷺ کیسے شخص سے مجلس کرنی چاھئے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا " من ذکر کم اللہ رؤیتہ " جیسے دیکھو تو اللہ یا آ جائے ھمارے یہاں ولی اللہ جنگلوں اور ویرانوں میں ملا کرتے ھیں،، کسی جنگل میں رات کے اندھیرے میں کسی جھگی میں جلتا دیا کسی ولی اللہ کا نشان بتاتا ھے ،مگر مجھے میلوں ٹھیلوں اور بازاروں میں ولی اللہ ڈھونڈنے کا فن میرے رب نے دیا ھے - یہ مذکورہ خاتون ایک بے اولاد اسکول ٹیچر ھے ، جس کے شوھر کا پہلےاپنا کاروبار تھا وہ فائر سیفٹی کے آلات کے بزنس مین تھے - پولیس ھیڈ کوارٹرز کو وسیع کرنے کا منصوبہ شروع ھوا تو فائر اسٹیشن کو منتقل کر دیا گیا اور ان کی دکان بھی گرا دی گئی- یوں لائسنس ایکسپائر ھو گیا تو ویزے اور دیگر محکمہ جاتی جرمانے پڑنے شروع ھو گئے، جو تقریباً 42 ھزار درھم تک جا پہنچے - بلڈ پریشر اور ٹینشن نے گردے اڑا کر رکھ دئیے ! اسی ھفتے وہ بیوی کے ویزے پر ٹرانسفر ھوئے ھیں اور یہ بھی اس خاتون کی ھمت ھے کہ باقاعدہ عدالت جا کر احکامات لئے کہ شوھر کو اس کی کفالت پہ ٹرانسفر کیا جائے ! ایک گردہ گیا تو آپریشن میں سب جمع پونچی خرچ ھو گئ- ٹھیک تین سال بعد نہ صرف وہ گردہ جواب دے گیا بلکہ دوسرا گردہ بھی اڑ گیا، یوں وہ بندہ سیدھا ڈائیلاسیز پہ چلا گیا - ھفتے میں تین دن تو مستقل ڈائیلائسیز کے لئے لے جانا اور لانا پڑتا ھے - اس کے علاوہ بھی دیگر کئی ٹیسٹوں کے لئے بھی لے جانا پڑتا ھے - چوتھی کلاس سے لے کر دسویں کلاس تک 9 پیریڈز لینے کے بعد وہ تمام کلاسوں کی کاپیاں اکٹھی کر کے ساتھ لے جاتی ھے ،5 گھنٹے کے ڈائیلائسز کے پراسیس کے دوران وہ کاپیاں چیک کرتی رھتی ھے - شوھر فالج زدہ ھے بیڈ سے اٹھا کر وھیل چیئر پہ رکھنا پڑتا ھے،، پھر چلا کر باھر گاڑی تک ،،پھر اٹھا کر گاڑی میں رکھنا ،، پھر اٹھا کر ھی گاڑی سے اتار کر اسپتال کی وھیل چیئر پر بٹھانا - 6 فٹ  کے آدمی کو اٹھا کر ان تمام مراحل سے گزارنا ایک مشقت بھرا کام ھے - خود میری کمر اور شانے اگلے دن تک درد کرتے رھتے ھیں - شوھر کو پمپر باندھنا پڑتا ھے، وہ ساری رات سکون سے سو نہیں سکتی ، صبح اسکول کی مشقت اور پھر اسکول سے آ کر شوھر کو ساتھ لے کر اسپتال جانا - یہ ایک دن کا کام نہیں 2006 سے یہ سلسلہ چل رھا ھے، مالی حالت یہ ھے کہ 42000 درھم کے مقروض تھے ،،اب 15000 باقی رہ گیا ھے ،تنخواہ 2300 تھی ابھی 2500 ھوئی ھے اس تنخواہ میں اگر صرف اسپتال تک جانے کا فی دن 200 درھم ٹیکسی کا لگایا جائے تو 6000 درھم بنتا ھے ،، اللہ کا شکر ھے چند ساتھی اس میں ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑے ھوئے ھیں کبھی ایک ڈراپ کر دیتا ھے تو دوسرا اٹھا لیتا ھے ،، کبھی کبھی پک اینڈ ڈراپ ایک ھی آدمی کو کرنا پڑتا ھے ! ان تمام مصائب و آلام کے باوجود وہ خاتون ھر وقت اللہ کی رحمت کے ترانے گاتی رھتی ھے ، جب وہ اللہ کی تعریف کرتی ھیں تو لگتا ھے اللہ گاڑی میں ھی موجود ھے اور یہ بے جان گاڑی بھی اس کے جلال کی وجہ سے اللہ اللہ کر رھی ھے - کوئی گلہ نہیں - کوئی فرسٹریشن نہیں - شوھر کو جھڑکنا نہیں بڑے پیار سے بچوں کی طرح سمجھانا ،، ان کے آگے پیچھے رھنا ،، دوڑ دوڑ کر کرسی لانا اور پھر ھر لمحہ کہتے رھنا ،، میرے اللہ جی نے ایسے کر دیا - میرے اللہ جی نے ڈاکٹر کے دل میں یہ ڈال دیا - میرے اللہ جی نے دوا میں شفا ڈال دی - میرے اللہ جی نے فلاں سبب بنا دیا ،، میرے اللہ جی نے فلاں کے دل میں رحم ڈال دیا ،، بس اللہ جی ، اللہ جی ، اللہ جی ،اللہ جی کا ورد چلتا ھے ، یہ ھے وہ کیفیت کہ نہ کوئی خوف ھے ، نہ کوئی غم ھے ! یہ ھوتے ھیں اور ایسے ھوتے ھیں اللہ کے ولی ، مستقبل کے بارے میں جب بھی بات کرتی ھیں تو کہتی ھیں ، جس اللہ جی نے میری اتنی مدد کی ھے میرے اتنے کام کیئے ھیں وھی اللہ جی آگے بھی منزل آسان کرے گا ،، ھم وہ لوگ ھیں جن کی گاڑی کا ٹائر اگر گرمی میں پنکچر ھو جائے تو سر سے پاؤں تک آگ بن جاتے ھیں،، دوسری جانب ایمان و توکل کا کوہ ھمالیہ ایک خاتون ھے جو ان بڑے بڑے ذاتی عائلی و مالی مسائل و مصائب کو اللہ کے بھروسے اورشکر سے گزار رھی ھے یہ تو خالی الفاظ ھیں جو بے روح مردے کی طرح ھیں، اصل بات ان کے لہجے کی ٹھنڈک کی ھے اور اللہ کیا نام لیتے وقت شہد میں لت پت ان کی ٹون ، انسان کی روح کو سرشار کر دیتی ھے ، سر سے لے کر پاؤں تک اور روح سے لے کر بدن تک بس اک ٹھنڈک ھی ٹھنڈک ھوتی ھے ، انسان کا قلب خود بخود اللہ کے پیار اور محبت سے چھلکنے لگتا ھے ! ! کسی سے کسی نے پوچھا تھا کہ آپ کی زندگی کیسے گزر رھی ھے ؟ کہنے لگے مل جاتا ھے تو شکر کرتے ھیں ،جب نہیں ملتا تو صبر کرتے ھیں ،، انہوں نے فرمایا : یہ کام تو کتے بھی کرتے ھیں ! اس نے پلٹ کر پوچھا کہ آپ کیا کرتے ھیں ؟ کہنے لگے جب ملتا ھے تو شکر کرتے ھیں اور جب نہیں ملتا تو بھی شکر کرتے ھیں ! مجھے اللہ کے رسول ﷺ کی دعا یاد آتی ھے " رب لک الحمد علی ما اعطیتنا ولک الحمد علی ما منعتنا ،، ائے اللہ جو تو نے دیا ھے اس پر بھی تیرا شکر ھے اور جو تو نے نہیں دیا روک لیا ھے اس پہ بھی تیرا شکر ھے ! جو اپنے کو دکھی سمجھتا ھے ،صرف دس منٹ اس اللہ والی ساٹھ سالہ خاتون کی مجلس سے استفادہ کر لے تو سارے غم ھلکے ھو جاتے ھیں،، جنت اس خاتون سے دور نہیں اس کے ارد گرد محسوس ھوتی ھے !!