مارچ 2009
مہا بھارت میں ارجن کی بہت سی کہانیاں ہیں۔ اُن میں سے ایک کہانی یہ ہے کہ ارجن ایک راج کمار تھے۔ وہ اپنے چار بھائیوں کے ساتھ ایک گرو سے تیر اندازی کا فن سیکھ رہے تھے۔ کچھ دنوں کے بعد گرو نے چاہا کہ وہ اپنے شاگردوں کا امتحان لیں۔ انھوں نے مٹی کی ایک ...
۱۹۸۴ء کی بات ہے صحافت کے میدان سے سہ روزہ دعوت میں کام کرنا شروع کیا تو بعض بہی خواہ بزرگوں اور رفقاء و احباب نے کہا: ‘‘میاں! تمہارے استاد حاجی عبدالرحمن صاحب تم سے سخت ناراض ہیں۔ انہوں نے ایک جگہ تقریر کرتے ہوئے تمہارے بارے میں یہاں تک کہہ دیا ہے...
مئی 2009
انسانی فطرت کے اندر کچھ طبعی عوارض پیدا کر دیے گئے ہیں اور انسان کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنی فطری کمزوریوں کو اپنے کردار و عمل پر غالب نہ آنے دے، بلکہ ان پر کنٹرول کرے۔ یہی انسان کا امتحان ہے اور یہی اس کی آزمائش ہے۔ ...
جون 2009
یٰٓـاَیُّہَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ وَالَّذِ یْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ. اَلَّذِیْ جَعَلَ لَـکُمُ الْاَرْضَ فِرَاشًا وَّ السَّمَآءَ بِنَـآءً وَّ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَخْرَجَ بِہٖ مِنَ الثَّ...
اگلے وقتوں کی بات ہے کسی گاؤں میں ایک چغل خور رہتا تھا۔ دوسروں کی چغلی کھانا اور ایک کی بات دوسرے سے کرنا اس کی عادت تھی اور لاکھ کوشش کے باوجود وہ اپنی عادت کو نہ چھوڑ سکا تھا۔ اس نے بارہا اس بات کا ارادہ کیا کہ اب کسی سے کسی کی چغلی نہیں کھائے گ...
آج کے پُر آشوب دور میں اسلام کی اصل روح کو جس شدت سے بیدار کرنے کی ضرورت ہے، اتنی شاید پہلے کبھی نہیں تھی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے بہت ساری ایسی چیزوں کو اسلام کا حصہ سمجھ لیا ہے جن کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، لیکن ہم ان کو ضروری سم...
اگست 2009
عَنْ تَمِیْم ِالدَّاری ؓ أنَّ النَّبِیَﷺ قَالَ: اَلْدِّیْنُ اَلْنَّصِْیحۃُ قُلْنَا لِمَنْ؟ قَالَ: لِلّٰہِ وَلِکِتَابِہِ، لِرَسُوْلِہ، وَلِأئِمَّۃِ الْمُسْلِمِیْنَ وَعَامَّتِہِمْ (مسلم:کتاب الایمان، باب بیان أن الدین النصیحۃ: ۹۵) حضرت تمیم داریؓ...
ستمبر 2009
آج تیسری شب تھی ۔ اسے کام کرتے ہوئے ۴۸ گھنٹے بیت چکے تھے ۔ اس اثنا میں سوائے معمولی وقفوں کے اس نے نہ آرام کیا تھا اور نہ وہ سویا تھا۔اس نے سوچا اگر آج کی شب بھی مسلسل کام کر لوں تو بیٹے کے کالج کی فیس ادا ہو جائے گی۔ چنانچہ حسب معمول ...
اکتوبر 2009
تقویٰ ہمارے دین کی خاص اصطلاح ہے۔ اس کا مدعا بالکل وہی ہے جسے ہم اردو زبان میں حدود آشنائی کے الفاظ سے تعبیر کرتے ہیں۔ یعنی انسان اس دنیا میں زندگی بسر کرتے ہوئے نچنت اور بے خوف نہ رہے ، بے پروائی اور لاا بالی پن کا رویہ اختیار نہ کرے ...
‘‘بعض لمحے زندگی بھر نہیں بھلائے جا سکتے۔ وقت خواہ کیسی کروٹ لے، حالات کا بہاؤ چاہے جس طرف چل پڑے، وہ یادگار لمحات ذہن سے محو نہیں ہوسکتے۔ ایسا ہی ایک منظر برسوں سے میری سوچوں کے دریچوں سے ہٹتا نہیں۔ ’’ ڈاکٹر انتظار بٹ یہ کہہ کر خاموش ...
دسمبر 2009
دل کی جس قدر بیماریاں ہیں، ان میں سب سے زیادہ مہلک خوشامد کا اچھا لگنا ہے۔ جس وقت کہ انسان کے بدن میں ایسا مادہ پیدا ہو جاتا ہے جو وبائی ہوا کے اثر کو جلد قبول کر لیتا ہے تو اسی وقت انسان مرض مہلک میں گرفتار ہو جاتا ہے۔ اسی طرح جبکہ خوشامد کے اچھے...
آخرت پر ایمان کوئی ایسا عقیدہ نہیں ہے جسے بس زبانی طور پر مان لیا جائے، بلکہ یہ ایمان باللہ ہی کی طرح ایک ایسی بدیہی حقیقت ہے جس کا انکار کوئی شخص ہٹ دھرمی یا تعصب کی بنا پر تو کر سکتا ہے ، لیکن کسی دلیل اور استدلال کی بنیاد پرانکار ممکن نہیں ہے ۔...