جون 2017
طیارے کا حادثہ مثل مشہور ہے کہ جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے، ایسا ہی کچھ امریکی ریاست کنیٹکی میں اس وقت ہوا جب ایک طیارے کو حادثہ پیش آیا جس میں ماں باپ سمیت ایک ہی خاندان کے چار افراد ہلاک ہو گئے لیکن سات سالہ بچی معجزاتی طور پر بچ گئی۔ ریاس...
جولائی 2020
حافظ محمد شبیر 22 مئی 2020ء کو کراچی میں حادثے کا شکار ہونے والی بدقسمت فلائیٹ کے مسافر تھے’ موت کتنی ظالم اور چالاک ہوتی ہے حافظ صاحب اس حقیقت کی کلاسیکل مثال ہیں۔یہ سال بھر سے بچنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن وقت مقررہ انہیں کھینچ کھانچ کر فلائی...
اگست 2020
شمالی انڈیا میں زمین میں دفن کیے گئے مٹی کے برتن میں سے زندہ ملنے والی نومولود بچی کے ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ وہ مکمل طور پر صحت یاب ہو گئی ہے۔اکتوبر کے وسط میں اسے خون میں زہریلے اور فاسد مادے کے سرایت کرنے اور خطرناک حد تک پلیٹلیٹس گرنے کے باعث انتہ...
اگست 2014
یہ واقعہ جو میں آپ کو سنانے لگا ہوں یہ بالکل سچا ہے۔اور میں ہی اس واقعہ کا اہم کردار ہوں۔یہ واقعہ کچھ یوں ہے۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں فرسٹ ائیر کا طالب علم تھا۔ہم تحصیل سرائے عالمگیر کے ایک قصبہ کھمبی میں رہتے ہیں۔جو...
جولائی 2006
یہ ان دنوں کا واقعہ ہے جب میں کیڈٹ کالج کوہاٹ میں بطور لیکچرار تعینات تھا۔چونکہ میں ان دنوں غیر شادی شدہ تھا اس لیے سٹاف کلب کے ساتھ بنے اس چھوٹے مکان میں رہائش پذیر تھا جو دو کمروں ، کچن ، برآمدے اورچھوٹے سے صحن پر مشتمل تھا۔اور ان دن...
مارچ 2005
بریگیڈیر: محمد فاروق ترجمہ: حسان عارف ہمالیہ کی بلندیوں پر وادی نیلم کے طوفانی دھارے میں پاک فوج کے جوانوں کی بہادری’ ہمت اور موت و حیات کی کشمکش کی ولولہ خیز روداد اور اس کے ساتھ ساتھ جسے اللہ رکھے کی سچی داستان شعلے لپک رہے...
جون 2005
تاریخ ساز شخصیات جو اپنی جان خود لینا چاہتی تھیں لیکن جسے اللہ رکھے یہ غالباً لطیفہ ہے یا مختصر افسانہ یا حکایت کہ ایک آدمی نے چار مرتبہ خودکشی کی کوشش کی اور ہر بار ناکام رہا۔ پہلی مرتبہ اس نے ریوالور کی نالی اپنے سر کے ساتھ لگا کر...
ستمبر 2005
انتیس سالہ وان اپنے ٹرک میں بیٹھا جا رہا تھا۔ اس نے کھڑکی کے شیشے نیچے کیے۔ اکتوبر کی تیز ہوا اس کے بال اڑانے لگی۔ اس نے سنہری دھوپ میں دھلے چمکتے درختوں کی طرف دیکھا اور کہا۔ ‘‘کٹائی کا شان دار دن’’۔ گھر ...
ستمبر 2004
روایت : عدیل ظفر سید ۔ وسیم بلاک، حسن ٹاؤن، لاہور ترتیب و تہذیب : کاشف رزاق یہ 1983 ء کے رمضان کی تیسری سحری تھی ۔ سحری کے بعد میں حسب معمول سو گیا اور آٹھ بجے بیدار ہوکر دفترکی تیاری کے لیے کمرے سے باہر نکلا تو اچانک می...
نومبر 2004
یہ ۲۲ نومبر ۱۹۹۹ء کے ایک دلخراش واقعہ کی روئیداد ہے۔ رات کی تاریکی کے سائے ہر سمت اپنی گرفت کی دھاک جما چکے تھے، اس رات گھپ اندھیرے کا غرور معمول سے کچھ زیادہ ہی تھا اور ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہیں دے رہا تھا۔ ادھر کڑاکے کی...