جسے اللہ رکھے


مضامین

 طیارے کا حادثہ مثل مشہور ہے کہ جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے، ایسا ہی کچھ امریکی ریاست کنیٹکی میں اس وقت ہوا جب ایک طیارے کو حادثہ پیش آیا جس میں ماں باپ سمیت ایک ہی خاندان کے چار افراد ہلاک ہو گئے لیکن سات سالہ بچی معجزاتی طور پر بچ گئی۔ ریاس...


    حافظ محمد شبیر 22 مئی 2020ء کو کراچی میں حادثے کا شکار ہونے والی بدقسمت فلائیٹ کے مسافر تھے’ موت کتنی ظالم اور چالاک ہوتی ہے حافظ صاحب اس حقیقت کی کلاسیکل مثال ہیں۔یہ سال بھر سے بچنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن وقت مقررہ انہیں کھینچ کھانچ کر فلائی...


شمالی انڈیا میں زمین میں دفن کیے گئے مٹی کے برتن میں سے زندہ ملنے والی نومولود بچی کے ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ وہ مکمل طور پر صحت یاب ہو گئی ہے۔اکتوبر کے وسط میں اسے خون میں زہریلے اور فاسد مادے کے سرایت کرنے اور خطرناک حد تک پلیٹلیٹس گرنے کے باعث انتہ...


            یہ واقعہ جو میں آپ کو سنانے لگا ہوں یہ بالکل سچا ہے۔اور میں ہی اس واقعہ کا اہم کردار ہوں۔یہ واقعہ کچھ یوں ہے۔             یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں فرسٹ ائیر کا طالب علم تھا۔ہم تحصیل سرائے عالمگیر کے ایک قصبہ کھمبی میں رہتے ہیں۔جو...


            یہ ان دنوں کا واقعہ ہے جب میں کیڈٹ کالج کوہاٹ میں بطور لیکچرار تعینات تھا۔چونکہ میں ان دنوں غیر شادی شدہ تھا اس لیے سٹاف کلب کے ساتھ بنے اس چھوٹے مکان میں رہائش پذیر تھا جو دو کمروں ، کچن ، برآمدے اورچھوٹے سے صحن پر مشتمل تھا۔اور ان دن...


بریگیڈیر: محمد فاروق ترجمہ: حسان عارف ہمالیہ کی بلندیوں پر وادی نیلم کے طوفانی دھارے میں پاک فوج کے جوانوں کی بہادری’ ہمت اور موت و حیات کی کشمکش کی ولولہ خیز روداد اور اس کے ساتھ ساتھ جسے اللہ رکھے کی سچی داستان              شعلے لپک رہے...


تاریخ ساز شخصیات جو اپنی جان خود لینا چاہتی تھیں لیکن جسے اللہ رکھے             یہ غالباً لطیفہ ہے یا مختصر افسانہ یا حکایت کہ ایک آدمی نے چار مرتبہ خودکشی کی کوشش کی اور ہر بار ناکام رہا۔ پہلی مرتبہ اس نے ریوالور کی نالی اپنے سر کے ساتھ لگا کر...


            انتیس سالہ وان اپنے ٹرک میں بیٹھا جا رہا تھا۔ اس نے کھڑکی کے شیشے نیچے کیے۔ اکتوبر کی تیز ہوا اس کے بال اڑانے لگی۔ اس نے سنہری دھوپ میں دھلے چمکتے درختوں کی طرف دیکھا اور کہا۔             ‘‘کٹائی کا شان دار دن’’۔             گھر ...


روایت : عدیل ظفر سید ۔ وسیم بلاک، حسن ٹاؤن، لاہور  ترتیب و تہذیب : کاشف رزاق                     یہ 1983 ء کے رمضان کی تیسری سحری تھی ۔ سحری کے بعد میں حسب معمول سو گیا اور آٹھ بجے بیدار ہوکر دفترکی تیاری کے لیے کمرے سے باہر نکلا تو اچانک می...


            یہ ۲۲ نومبر ۱۹۹۹ء کے ایک دلخراش واقعہ کی روئیداد ہے۔             رات کی تاریکی کے سائے ہر سمت اپنی گرفت کی دھاک جما چکے تھے، اس رات گھپ اندھیرے کا غرور معمول سے کچھ زیادہ ہی تھا اور ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہیں دے رہا تھا۔ ادھر کڑاکے کی...