جسے اللہ ركھے
اير انڈيا كے طيارے كا واحد مسافر
سعد عبداللہ
یہ رمیش وشواس کمار ہے ۔ یہ اکیلا بندہ ہے جو ائرانڈیا کے کریشڈ جہاز (ائیر انڈیا کی پرواز 171 (12 جون 2025 )سے زندہ بچا ہے ۔ یہ سیٹ نمبر 11 A پر بیٹھا تھا اور دلچسپ طور پر مکمل ہوش و حواس میں اپنے پیروں پر چل کر جہاز کے ملبے سے نکلا ہے ۔ ڈاکٹروں کے مطابق اسکے زخم یا خراشیں بھی معمولی نوعیت کی ہیں ۔ جہاز کی تباہی کی اور آگ کی جو ویڈیو بندہ دیکھ لے اس میں یہ کسی معجزے سے کم نہیں لگتا کہ اس میں کوئ بھی انسان زندہ بچ سکتا ہے ۔ پھر بھی یہ بچ گیا ۔ کیسے بچ گیا اللہ کے سوا کوئ نہیں جانتا ۔اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ جب تک آپکا وقت نہ ہو موت آپکو چھو بھی نہیں سکتی ۔ شکل سے بھی یہ کوئ نیک پروین قسم کا آدمی نہیں لگتا کہ کہا جا سکے کہ قرب الہی نے اسکو بچا لیا ۔ دوسرا بھائ بھی اسکے ساتھ برطانیہ جا رہا تھا جو مرنے والوں میں شامل ہے ۔ یعنی تاویل صرف ایک ہی ہے کہ اسکا وقت پورا نہیں ہواتھا ۔ ایسے ہی کراچی طیارہ حادثے میں بھی صرف ایک ہی مسافر بچا تھا ۔ قرآن کہتا ہے کہ کسی جان کو نہیں پتہ کہ کل اسکے ساتھ کیا ہوگا ۔ ہم سب بھی اسی طرح موت کے وقت کے آگے بے بس ہیں۔ ہمیں بھی نہیں پتہ کہ کل زندہ رہیں گے یا قبر میں جانا پڑے گا ۔ زندگی جتنی خوشنما دکھتی ہے اتنی ہی اسکی حقیقت پروین شاکر کے الفاظ میں کچھ ایسی ہی لاچار ہے ۔
ایک مشت خاک اور وہ بھی ہوا کی زد میں--زندگی کی بے بسی کا استعارہ دیکھنا
بس مجھ سمیت ہر کسی کی کوشش یہی ہونی کہ حالت سلم میں موت آئے ۔۔۔ روحانی طور پر بھی اور جسمانی طور پر بھی ۔ یعنی دل بھی اطاعت خداوندی پر راضی ہو اور جسم بھی ۔ یہی بہترین انجام ہو سکتا ہے اس دنیا کی زندگی کا اور بہترین آغاز ہو سکتا ہے آخرت کی نہ ختم ہونے والی زندگی کا ۔ اللہ ہم سب سے راضی ہو ۔ آمین