جسے اللہ ركھے
10 منٹ
یمین الدین احمد
آپ بالکل وہیں ہیں یہاں آپ کو ہونا چاہیے۔وہ اپنی پرواز 10 منٹ سے مس کر گئی۔ بہت مایوس ہوئی اور ناراض بھی۔ ایئر لائن کاؤنٹر پر آنسوؤں اور ڈبڈباتی آنکھوں کے ساتھ 28 سالہ بھومی چوہان کو ایئر انڈیا کی فلائٹ 171 پر جانا تھا۔ سیٹ 36 جی، احمد آباد سے لندن، 12 جون 2025، لیکن ٹریفک جام نے اسے تاخیر کر دی تھی۔اس نے عملے سے اُس بدقسمت بوئنگ جہاز پر سوار ہونے کی درخواست بلکہ منت سماجت کی لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔ بورڈنگ کاؤنٹر بند ہوگیا تو وہ باہر چلی گئی۔ ہوائی اڈے کے باہر ایک کیفے میں بیٹھ گئی۔ چائے کا آرڈر دیا اور مایوس ہو کر اپنے ٹریول ایجنٹ کو کال کی اور پھر۔۔۔ یہ خبر ہر طرف پھیل گئی۔ وہی فلائٹ کریش ہو گئی تھی۔
جہاز پر 242 مسافر تھے اور تقریباً سب ختم ہو گئے بلکہ مستقبل کے کئی بے قصور ڈاکٹرز بھی اس جہاز کے حادثے کی وجہ سے اپنی جانیں کھو بیٹھے اور اس میں وہ شخص بھی شامل تھا جو 36G نمبر سیٹ پر بیٹھا تھا۔ ٹریفک جام کی وجہ سے بھومی چوہان اس سیٹ پر نہیں تھی۔
ہم اکثر تاخیر پر خود کو اور دوسروں کو برا بھلا کہتے ہیں۔ ہمیں راستوں اور لوگوں سے نفرت ہو جاتی ہے۔ ہم اپنے منصوبوں کو برباد ہوتا دیکھ کر رکاوٹوں کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔۔۔ لیکن اگر یہ تباہی نہیں ہے تو کیا ہوگا؟ اگر یہ تحفظ ہے تو کیا ہوگا؟ کیا آپ ہار گئے ہیں؟ آخری لمحے میں کیا ہو گیا؟ آپ نے ایک موقع کھو دیا جس کے لیے آپ نے بہت کوشش کی؟ کتنی بار یہ سب کچھ سمجھ میں آیا؟
اللہ تعالی ہمیشہ "کیوں" کو فوری طور پر ظاہر نہیں کرتا ہے۔ لیکن وہ آپ کی کہانی کی ایک سطر بھی حکمت کے بغیر نہیں لکھتا۔ تو اگلی بار جب آپ کے منصوبے ٹوٹ جائیں گے، اور آپ کا دل الجھن سے درد کرنے لگے۔۔۔ تو سمجھ لینا آپ نے دیر نہیں کی، آپ کو بلاک نہیں کیا گیا ہے۔ آپ بالکل وہیں ہیں جہاں آپ کا ہونا تھا۔