اے مرسل پاکیزہ خو کس خلق کا پیکرہے تو
قرآن ہے گویا ہو بہو
کشور کشائے بحر و بر احسان ہے تو سر بسر
تو ہر زماں کی آبرو
تو کائنات حسن ہے تیر ی زکات حسن ہے
یہ آب و گل ، یہ رنگ و بو
سب رنگ میں ایک رنگ ہے بتلا دیا کس ڈھنگ سے
دل پر بٹھا کر نقش ہو
تھے وہ نجو م اھتدی بخت ان کے تھے کتنے رسا
بیٹھے جو تیرے رو برو
روما ، حبش، ایران سے سب آ کے تیرے ہو گئے
جن کو تھی حق کی جستجو
خوابوں میں آکر مسکرا بیداریوں کو جگمگا
اے آمنہ کے ما ہ رو
چہر ہ تر ا تکتا رہوں تجھ سے تیری باتیں سنوں
رکھتا ہوں میں بھی آرزو
دیکھیے دعا باب اثر شام الم کی ہو سحر
مدحت سرا ہو مو بہ مو