کیا تسبیح کرنے سے تقدیریں بدلتی ہیں؟

مصنف : محمد سلیم

سلسلہ : اصلاح و دعوت

شمارہ : مئی 2022

جب ہم تسبیح کرنے کو قرآن کی روشنی میں دیکھتے ہیں تو ہمیں بہت سے عجائبات دیکھنے کو ملتے ہیں۔ جیسا کہ سیدنا یونس علیہ السلام کے قصے میں اللہ تبارک و تعالی کا ارشاد مبارک ہے: " سو اگر وہ (اس وقت) تسبیح کرنے والوں میں سے نہ ہوتے تو قیامت تک اس (مچھلی) کے پیٹ میں رہتے"- 
اور ان کی تسبیح بقولہ تعالیٰ یہ ہوا کرتی تھی: "لا إلہ إلا أنت سبحانک إني کنت من الظالمين " آپ کے سوا کوئی معبود نہیں آپ (سب نقائص) سے پاک ہیں میں بے شک قصور وار ہوں "۔ 
اور سیدنا داؤد علیہ السلام کے ساتھ مل کر پہاڑ اور پرندے جو تسبیح دہراتے تھے اس کا ذکر کلام پاک میں کچھ اس طرح موجود ہے کہ:" اور ہم نے داؤد کے تابع کر دیا تھا پہاڑوں کو کہ (ان کی تسبیح کے ساتھ) وہ تسبیح کیا کرتے تھےاور پرندوں کو بھی"۔
اور وہ تسبیح جو ساری مخلوقات سیدنا داؤد علیہ السلام کے ساتھ مل کر کرتی تھی وہ بقولہ تعالیٰ یہ تھی:" ألم تر أن الله يسبح لہ من في السماوات والأرض- کیا تجھ کو معلوم نہیں ہوا کہ الله تعالیٰ کی پاکی بیان کرتے ہیں سب جو کچھ کہ آسمانوں اور زمین میں (مخلوقات) ہیں"۔
اور جب حضرت ز کريا علیہ السلام امن کے ساتھ باہر نکل آئے تو اپنی قوم کو اللہ سبحانہ و تعالی کی تسبیح بیان کرنے کیلیئے حکم دیا: بقولہ تعالی:"فخرج علی قومہ من المحراب فأوحی إليہم أن سبحوا بکرة  وعشيا ۔ پس حجرے میں سے اپنی قوم کے پاس برآمد ہوئے اور ان کو اشارے سے فرمایا کہ تم لوگ صبح اور شام خدا کی پاکی بیان کرو"۔ 
اور جب موسی علیہ السلام نے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنے بھائی کو اپنے لیئے وزیر بنانے کی درخواست کی تو یہ سبب بھی بتایا کہ وہ دونوں زیادہ سے زیادہ تسبیح و اذکار کر سکیں، بقولہ تعالی: اور میرے واسطے میرے کنبہ میں سے ایک معاون مقرر کر دیجیئے۔ یعنی ہارونؑ کو کہ میرے بھائی ہیں۔ ا ن کے ذریعے سے میری قوت کو مستحکم کر دیجیئے۔ اور ان کو میرے (اس تبلیغ کے) کام میں شریک کر دیجیئے۔ تاکہ ہم دونوں آپ کی خوب کثرت سے پاکی (شرک و نقائص سے) بیان کریں۔ اور آپ کا خوب کثرت سے ذکر کریں۔
مزید ہمیں قران پاک سے یہ بھی ملتا ہے کہ اہل جنت کی تسبیح یہ ہوگی: بقولہ تعالی " دعواہم فيہا سبحانک اللہم و تحيتہم فيہا سلام و آخر دعواہم أن الحمد للہ رب العالمین۔ ان کے منہ سے یہ بات نکلے گی کہ سبحان الله اور ان کا باہمی سلام یہ ہوگا السلام علیکم اور ان کی (اس وقت کی ان باتوں میں) آخیر بات یہ ہوگی الحمدلله رب العالمین"۔ 
اور قران پاک میں فرشتوں کی تسبیح کیا ہوتی ہے کے بارے میں اللہ پاک فرماتے ہیں:  والملائکة يسبحون بحمد ربهم ويستغفرون لمن في اﻷرض۔ اور (وہ) فرشتے اپنے رب کی تسبیح و تحمید کرتے ہیں اور اہلِ زمین کے لیے معافی مانگتے ہیں"۔ 
پس ہم یہ جان لیتے ہیں کہ اللہ پاک کی تسبیح بیان کرنے کی بہت بڑی شان ہے اور اس سے تقدیر تک بدل دی جاتی ہے جیسا کہ سیدنا یونس علیہ السلام کے بارے میں وارد ہوا ہے۔ ارشاد ربانی ہے:" اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ (اس کی) تسبیح کیجیئے (اس میں نماز بھی آگئی) آفتاب نکلنے سے پہلے اور اس کے غروب سے پہلے اور اوقات شب میں (بھی) تسبیح کیاکیجیئے (مثلاً نماز مغرب عشاء) اور دن کے اول و آخر میں تاکہ (آپ کو جو ثواب ملے) آپ (اس سے) خوش ہوں۔ وسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمسِ وقبل غروبها ومن آنائ الليل فسبّح وأطراف النهار لعلّك ترضى"۔
سورت الحجر کے آخر میں بھی اسی بات کی تلقین ہے:"اور واقعی ہم کو معلوم ہے کہ یہ لوگ جو باتیں کر رہے ہیں اس سے آپ تنگ دل ہوتے ہیں۔ سو (اس کا علاج یہ ہے کہ) آپ اپنے پروردگار کی تسبیح و تحمید کرتے رہیئے اور نماز پڑھنے والوں میں رہیئے۔ ولقد نعلم أنه يضيق صدرك بما يقولون فسبح بحمد ربك وكن من الساجدين"۔اور قران مجید تسبیح کرنے میں جن حیرت ناک چیزوں کا ذکر کرتا ہے وہ بقولہ تعالیٰ :" "ويسبح الرعد بحمده ۔ اور رعد (بجلی کی کڑک) ا ُسکی پاکی کے ساتھ اُ سکی تعریف کرتا ہے"۔
یا پھر یہ بقولہ تعالیٰ: " وسخرنا مع داود الجبال يسبحن والطير - ہم نے داؤد کے ساتھ پہاڑ اور پرندے تابع کیے جو تسبیح کیا کرتے تھے"۔ 
یا پھر بقولہ تعالی:" یسبح له السماوات والأرض ومن فيهن، وإن من شيءٍ إلا يسبح بحمده ولكن لا تفقهون تسبيحهم ۔  ساتوں آسمان اور زمین اور جو کوئی ان میں ہے اس کی پاکی بیان کرتے ہیں اور ایسی کوئی چیز نہیں جو ا سکی حمد کے ساتھ تسبیح نہ کرتی ہو لیکن تم ان کی تسبیح کو نہیں سمجھتے بے شک وہ بردبار بخشنے والا ہے"۔
اللہ سبحانہ و تعالی ہمیں اپنی تسبیح کرنے والا اور اپنا ذکر کرنے والا بنا دے۔ 
سبحان الله وبحمده، عدد خلقه،  ورضا نفسه،  وزنة عرشه، ومداد كلماته.