فروری 2012
بدلے ہوئے حالات سے ڈر جاتا ہوں اکثر شیرازہ ملت ہوں ، بکھر جاتا ہوں اکثر میں ایسا سفینہ ہوں کہ ساحل کی صدا پر طوفان کے سینے میں اْتر جاتا ہوں اکثر میں موت کو پاتا ہوں کبھی زیرِ کفِ پا ہستی کے گماں سے بھی گزر جاتا ہوں ا...
مارچ 2012
میں کیا ہوں معلوم نہیں میں قاسم مقسوم نہیں میں تسلیم کا پیکر ہوں میں حاکم محکوم نہیں میں نے ظلم سہے لیکن میں پھر بھی مظلوم نہیں تیری رحمت چھوڑے کون توبہ میں معصوم نہیں میرے تبریزی انداز میں مولائ...
جنوری 2007
ہرخیال اپنے مخصوص پیرہن میں آتا ہے یہ پیرہن الفاظ سے بنتا ہے ۔ خیال نازل فرمانے والے نے الفاظ نازل فرمائے ہیں۔ الفاظ ہی کے دم سے انسان کو جانوروں سے زیادہ ممتاز بنایا گیا۔ انسان اشرف ہے اس لیے کہ وہ ناطق ہے ۔انسان کو بیان کی دولت سے نو...
فروری 2007
آنسو وہ موتی ہیں جو رات کے آنگن میں درد والے دل کی سیپ کے باطن سے ظہورکرتے ہیں اور انسان کی آنکھ سے ٹپکتے ہیں۔ یہ آسمان فکر کے ستارے ہیں کہ اند ر کی آگ کے انگارے ہیں۔ آنسو کیاہیں ؟ بس موتی ہیں ، چمکنے والے ، بہنے والے ، گرم آنسو، فریاد...
جون 2007
اخلاقیات کی تعریف کرنا آسان نہیں کسی ایک دورکا قانون اخلاقیات کسی دوسرے دور میں بداخلاقی ہو سکتا ہے ۔ کسی خاص جغرافیائی حالات کا ضابطہ اخلاق کسی مختلف جغرافیائی حالات کے ممالک میں کچھ اور صورت اختیار کر جاتا ہے ۔ بہر حال اخلاقیات کے با...