بدلے ہوئے حالات سے ڈر جاتا ہوں اکثر

مصنف : واصف علی واصف

سلسلہ : نظم

شمارہ : فروری 2012

 

بدلے ہوئے حالات سے ڈر جاتا ہوں اکثر
شیرازہ ملت ہوں ، بکھر جاتا ہوں اکثر

 

میں ایسا سفینہ ہوں کہ ساحل کی صدا پر
طوفان کے سینے میں اْتر جاتا ہوں اکثر

 

میں موت کو پاتا ہوں کبھی زیرِ کفِ پا
ہستی کے گماں سے بھی گزر جاتا ہوں اکثر

 

مرنے کی گھڑی آئے تو میں زیست کا طالب
جینے کا تقاضا ہو تو مر جاتا ہوں اکثر

 

رہتا ہوں اکیلا میں بھری دنیا میں واصف
لے نام مرا کوئی تو ڈر جاتا ہوں اکثر