1- دونوں کے قصے کی ابتدا مصر سے ہوتی ہے۔
2- دونوں ہی بچپن میں گم ہوگئے تھے۔
3- دونوں واپس بھی مل گئے تھے۔ ایک کو اندھیرے کنویں میں ڈالا گیا تھاتو دوسرے کو بہتے دریا میں برد کیا گیا تھا۔ سیدنا یوسف کو (حاسد) بھائیوں نے اندھیرے کنویں میں ڈال دیا تھا وَأَلْقُوہُ فِی غَیَابَتِ الْجُبِّ
تو سیدنا موسی علیہ السلام کو محبت میں چور ہاتھوں نے دریا میں ڈال دیا تھا (اپنے رب کے حکم سے) فَأَلْقِیہِ فِی الْیَمِّ وَلَا تَخَافِی وَلَا تَحْزَنِی ایک کیلئے قصہ ہے ''ڈال دیا تھا''۔دوسرے کے لیے قصہ ہے ''ڈال دو''۔
پہلے والے حسد، کراہت اور دشمنی میں بھرے ہوئے ،تو دوسرے: شفقت، محبت اور عنایت سے بھرے ہوئے۔ کیونکہ: پہلے والے انسانی چالیں چلنے والے اور دوسرے والے انسانوں کے رب کی چالیں چلنے والے۔
4- دونوں ہی مصر میں شان و شوکت سے جیئے۔
5 - ایک قصے میں موسیٰ (علیہ السلام) کی ماں غمگین ہوئی۔تو دوسرے قصے میں یوسف علیہ السلام کا والد غمگین ہوا۔
6. جس محل میں سیدنا موسیٰ جا بسے، وہاں کے محل کے مالک کی بیوی نے موسیٰ علیہ السلام کو اپنے ہاتھوں پالنے کی درخواست کی۔ بقولہ تعالی: (اور فرعون کی عورت نے کہا یہ تو میرے اور تیرے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اسے قتل نہ کرو شاید ہمارے کام آئے یا ہم اسے بیٹا بنالیں اور انہیں کچھ خبر نہ تھی (القصص)اور جس محل میں سیدنا یوسف علیہ السلام جا بسے، وہاں خود محل کے مالک نے سیدنا یوسف کو پالنے کی رائے دی بقولہ تعالیٰ: (اس نے اپنی عورت سے کہا اس کی عزت کر شاید ہمارے کام آئے یا ہم اسے بیٹا بنا لیں (یوسف-21).
7- محل جس میں سیدنا موسیٰ جا بسے، کے مالک کی بیوی سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے لئے امن و امان اور حفاظت کی علامت تھی۔
اور وہ محل جس میں سیدنا یوسف علیہ السلام جا کر رہے بسے، کے مالک کی بیوی سیدنا یوسف علیہ السلام کیلیئے تکلیف، مصیبت اور پریشانی کا سبب بنی رہی۔
8- قرآن مجید ان دونوں کی بلوغت اور عقل کو پہنچنے کی عمر کے بارے میں ملتا جلتا کلام بیان کرتا ہے:سیدنا یوسف علیہ السلام کے لیے جو صیغہ استعمال ہوا ہے: (اور جب اپنی جوانی کو پہنچا تو ہم نے اسے حکم اور علم دیا اور نیکوں کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں (یوسف - 22)سیدنا موسیٰ علیہ السلام کیلئے کلام مجید میں جو صیغہ استعمال ہوا ہے: (ور جب اپنی جوانی کو پہنچا اور پورا توانا ہوا تو ہم نے اسے حکمت اور علم دیا اور ہم نیکوں کو اسی طرح بدلہ دیا کرتے ہیں (القصص)
9- سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی ماں کے غم کے بارے میں قرآن فرماتا ہے: (اور صبح کو موسی ٰکی ماں کا دل بے قرار ہو گیا (القصص 10)اور سیدنا یوسف علیہ السلام کے والد کے غم کے بارے میں قرآن کہتا ہے: (ہائے یوسف! اور غم سے اس کی آنکھیں سفید ہو گئیں پس وہ سخت غمگین ہوا (یوسف
10- سیدنا یوسف علیہ السلام کو پھینکنے والے ان کے بھائی تھے جنہوں نے سیدنا یوسف کو اذیت پہنچائی۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام کو ڈھونڈھ نکالنے والی اور ان کی مددگار بننے والی ان کی بہن تھی۔
11- سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی تلاش کیلیئے سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی بہن کو بھیجنے والی سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی ماں تھی۔ بقولہ تعالیٰ: (ور اس کی بہن سے کہا اس کے پیچھے چلی جا (القصص - 11))جبکہ سیدنا یوسف علیہ السلام کی تلاش کیلیئے سیدنا یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کو بھیجنے والے سیدنا یوسف علیہ السلام کے والد تھے۔ بقولہ تعالی:)اے میرے بیٹو! جاؤ یوسف کی تلاش کرو (یوسف - 87))
12- سیدنا موسیٰ کی ماں کو راحت دینے کی کی ابتداء سیدنا موسیٰ علیہ السلام کو ملوانے کی سبیل پیدا کر کے کی گئی۔ بقولہ تعالی: (اور ہم نے پہلے سے اس پر دائیوں کا دودھ حرام کر دیا تھا (القصص - 12))اور سیدنا یوسف علیہ السلام کے والد کو راحت دینے کی سبیل سیدنا یوسف سے ملوانے کی تدبیر بنا کر دی گئی۔ بقولہ تعالی: (بے شک میں یوسف کی بو پاتا ہوں (یوسف - 94))
13 - اللہ رب العالمین نے سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی ماں کو وحی بھیج کر اطلاع دی کہ تمہارا بیٹا تمہیں لوٹا دیا جائے گا۔ بقولہ تعالی: (بے شک ہم اسے تیرے پاس واپس پہنچا دیں گے اور اسے رسولوں میں سے بنانے والے ہیں (?القصص - 7))
اللہ رب العالمین نے سیدنا یوسف علیہ السلام کے والد کو وحی بھیج کر تسلی دی کہ تمہارا بیٹا تمہیں لوٹا دیا جائے گا۔ بقولہ تعالی: (اور اللہ کی طرف سے میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے (یوسف - 86))
14 - ان محل والوں کے ساتھ جس میں سیدنا موسیٰ علیہ السلام رہتے بستے رہے، جب بڑے ہوئے تو تنازع ہو گیا۔ جس کی وجہ سے انہیں نکال باہر کیا گیا۔ بقولہ تعالی: (پھر سورج نکلنے کے وقت ان کے پیچھے پڑے ۔ پھر جب دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے کو دیکھا تو موسیٰ کے ساتھیوں نے کہا ہم تو پکڑے گئے (الشعرا61?))
اور جس محل میں سیدنا یوسف علیہ السلام رہتے بستے رہے، سیدنا یوسف علیہ السلام جب بڑے ہوئے تو ان محل والوں کے ساتھ صلح صفائی ہوئی اور نزدیکیاں پیدا ہو گئیں۔ بقولہ تعالی: (اور بادشاہ نے کہا کہ اسے میرے پاس لے آؤ تاکہ اسے خاص اپنے پاس رکھوں پھر جب اس سے بات چیت کی کہا بے شک تو آج سے ہمارے ہاں تو بڑا معزز اور معتبر ہے (یوسف - 54))
15 - سیدنا یوسف علیہ السلام کے قصے میں اُن کی ماں ذکر نہیں ہے۔
اور سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے قصے میں اُن کے باپ کا کوئی ذکر نہیں ہے۔