قرآنيات
سورہ نحل کی آیات کا ترجمہ و تفسیر
ابوالكلام آزاد
وَإِنَّ لَكُمْ فِي الأَنْعَامِ لَعِبْرَةً نُّسْقِيكُم مِّمَّا فِي بُطُونِهِ مِن بَيْنِ فَرْثٍ وَدَمٍ لَّبَنًا خَالِصًا سَآئِغًا لِلشَّارِبِينَ (66) وَمِن ثَمَرَاتِ النَّخِيلِ وَالأَعْنَابِ تَتَّخِذُونَ مِنْهُ سَكَرًا وَرِزْقًا حَسَنًا إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ(67) وَأَوْحَى رَبُّكَ إِلَى النَّحْلِ أَنِ اتَّخِذِي مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتًا وَمِنَ الشَّجَرِ وَمِمَّا يَعْرِشُونَ(68) ثُمَّ كُلِي مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ فَاسْلُكِي سُبُلَ رَبِّكِ ذُلُلاً يَخْرُجُ مِن بُطُونِهَا شَرَابٌ مُّخْتَلِفٌ أَلْوَانُهُ فِيهِ شِفَاء لِلنَّاسِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ(69) وَاللّهُ خَلَقَكُمْ ثُمَّ يَتَوَفَّاكُمْ وَمِنكُم مَّن يُرَدُّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَيْ لاَ يَعْلَمَ بَعْدَ عِلْمٍ شَيْئًا إِنَّ اللّهَ عَلِيمٌ قَدِيرٌ (70)
ترجمہ: ہم اُن کے جسم سے خون اور کثافت کے درمیان، دودھ پیدا کر دیتے ہیں، یہ پینے والوں کے لئے ایسی لذید چیز ہوتی ہے کہ بے غلّ و غش اُٹھا کر پی لیتے ہو۔ اسی طرح کھجور اور انگور کے درختوں کے پھل ہیں کہ اُن سے نشہ آور عرق اور اچھی غذا، دونوں طرح کی چیزیں تم حاصل کرتے ہو، بلا شُبہ اس بات میں ان لوگوں کے لئے (فہم و بصیرت کی) ایک نشانی ہے جو عقل سے کام لیتے ہیں! اور دیکھو تمہارے پروردگار نے شہد کی مکھی کے دل میں یہ بات ڈال دی کہ پہاڑوں میں، درختوں میں، اور اُن ٹٹیوں میں جو اس غرض سے بلندی میں بنا دی جاتی ہیں، اپنا چھتہ بنائے پھر ہر طرح کے پھولوں سے رس چوستی پھرے، پھر اپنے پروردگار کے ٹھہرائے ہوئے طریقہ پر پوری فرماں برداری کے ساتھ گامزن ہو جائے۔ (تو دیکھو) اس کے پیٹ سے مُختلف رنگتوں کا رس نکلتا ہے اس میں انسان کے لئے شفا ہے۔ بلا شُبہ اس صورت حال میں اُن لوگوں کے لئے ایک نشانی جو غور و فکر کرنے والے ہیں!اور (دیکھو) اللہ ہی نے تمہیں پیدا کیا ، پھر وہی ہے جو تمہاری زندگی پوری کر دیتا ہے اور تُم میں سے کوئی ایسا بھی ہوتا ہے جو (بُڑھاپے کی) بد ترین عمر تک پہنچ جاتا ہے کہ (ذہن و عقل کی ) سمجھ بوجھ رکھنے کے بعد پھر نادان ہو جائے بے شک اللہ (سب کچھ) جاننے والا، ہر بات کی قدرت رکھنے والا ہے۔
تفسیر :آئت 66 سے 69 تک ربوبیت الٰہی کی بخشائشوں کا نقشہ کھینچا ہے۔ ساتھ ہی اس کی صنعت و حکمت کی کرشمہ سازیوں پر بھی توجہ دلائی ہے اور بحثیت مجموعی ربوبیت، رحمت اور حکمت کا استدلال ہے۔ فرمایا تمہاری غذا میں تین چیزیں سب سے زیادہ مفید اور لذید ہیں۔ دودھ، پھولوں کا عرق اور شہد۔ تم میں سے کوئی نہیں جو ان تین نعمتوں سے آشنا نہ ہوا ہو ۔ یہ تمہاری روزانہ غذا کا جوہرِ لذت طعم کا ذریعہ اور جسمانی شفا کا نُسخہ ہے۔
1۔ لیکن یہ دودھ جو طفولیت سے لیکر بڑھاپے تک تمہاری سب سے زیادہ دل پسند غذا ہوتی ہے کس طرح اور کہاں سے پیدا ہوتا ہے؟
تم نے کبھی غور کیا؟ اگر غور کرتے، تو تمہارے فہم و عبرت کے لئے صرف یہی ایک بات کافی تھی۔ یہ اسی جسم میں بنتا ہے جس میں غلاظت بنتی ہے، جو طرح طرح کی آلائشوں سے بھرا ہوا ہے۔ جس میں اگر کوئی سیال شئے موجود ہوتی ہے تو خون ہے جسے کبھی ہونٹوں سے لگانا پسند نہ کرو۔ پھر دیکھو جانوروں میں اس کے اترنے کا مخرج کہاں ہے؟ وہیں جس کے قریب ہی بول و براز کا مخرج ہے۔ یعنی ایک ہی کارخانہ میں ايك ہی مادہ سے اور ایک ہی طرح کے ظروف میں، ایک طرف تو غلاظت بنتی اور نکلتی رہتی ہے جسے تم دیکھنا بھی پسند نہ کرو۔ دوسری طرف ایک ایسا جوہر غذا و لذت بھی بنتا اور نکلتا ہے جسے تم دیکھتے ہی اٹھا لو اور بے غل و غش ایک ایک قطرہ پی جاؤ!کون ہے جس کی حکمت نے یہ عجیب و غریب کارخانہ بنا دیا؟ کون ہے جو ایسے عجیب طریقوں سے زندگی کے بہترین وسائل بخش رہا ہے اور پھر کیا ممکن ہے کہ قدرت کی یہ کارفرمائی، حکمت کی یہ صنعت طرازی، ربوبیت کی یہ چارہ سازی، بغیر کسی قدیر، حکیم اور رب العالمین ہستی کے ظہور میں آ گئی ہو؟
ب۔ پھلوں میں طرح طرح کے خوش ذائقہ عرق پیدا ہوتے ہیں اور انہیں مُختلف طریقوں سے تم کام میں لاتے ہو مثلاً کھجور اور انگور کے درخت ہیں -ان کے عرق سے نشہ کی چیز بنا لیتے ہو اور اچھی اور جائز غذائیں بھی اس سے بنتی ہیں۔ لیکن یہ پھل پیدا کس طرح ہوئے؟ کھجور اور انگور کا ہر دانہ شیرینی اور غذائیت کی ایک سر بہ مہر شیشی ہے جو درختوں میں لٹکنے لگتی ہے اور تم ہاتھ بڑھا کر لے لیتے ہو لیکن یہ بنتی کس کارخانہ میں ہے؟ زمین اور مٹی میں یعنی اسی مٹی میں جس کا ایک ذرہ بھی تمہارے منہ میں پڑ جاتا ہے تو بے اختیار ہو کر تھوکنے لگتے ہو!-تم خُشک گٹھلیاں مٹی میں پھینک دیتے ہو ۔ مٹی وہی گٹھلی ان نعمتوں کی شکل میں تمہیں واپس دے دیتی ہے! کون ہے جس کی ربوبیت و حکمت مٹی کے ذروں سے یہ خزانے اگلوا رہی ہے؟ خوشبو، ذائقہ اور غذائیت کے خزانے؟