غزل

مصنف : محسن نقوی

سلسلہ : غزل

شمارہ : مارچ 2005

 

پیاس بخشی ہے تو پھر اجر بھی کھل کر دینا
ابر مانگے مری دھرتی تو سمندر دینا
اپنی اوقات سے بڑھنا مجھے گم کر دے گا
مجھ کو سایہ بھی مرے قد کے برابر دینا
یہ سخاوت مرے شجرے میں لکھی ہے پہلے
اپنے دشمن کو دعائیں تہِ خنجر دینا...!
دیکھنا ہیں مرے جوہر تو مرے عدل پناہ
حوصلہ مجھ کو، مرے غیر کو لشکر دینا
میرے خالق میری آنکھوں کو جو نم رکھتا ہے
اس کے صحرا کو بھی دریاؤں کے تیور دینا
شہر والو، کبھی اعزاز جو تقسیم کرو!
مجھ کو شیشے کا لبادہ’ اسے پتھر دینا
یاد آئے جو مرے بعد سنورنا اس کو
اسے شب ہجر، اسے چاند کا جھومر دینا!
کربِ محسنؔ کی مسافت کے خداوند جلیل!
خاک زادوں کو سدا بختِ سکندر دینا