اگست 2014
کوئی نئی چوٹ پِھر سے کھاؤ! اداس لوگو کہا تھا کِس نے، کہ مسکراؤ! اْداس لوگو گْزر رہی ہیں گلی سے، پھر ماتمی ہوائیں کِواڑ کھولو ، دئیے بْجھاؤ! اْداس لوگو جو رات مقتل میں بال کھولے اْتر رہی تھی وہ رات کیسی رہی ، سناؤ! اْداس لوگو ک...
اپریل 2013
اے عالمِ نجوم و جواہر کے کِردگار ! اے کارسازِ دہر و خداوندِ بحر و بر اِدراک و آگہی کے لیے منزلِ مراد بہرِ مسافرانِ جنوں ، حاصلِ سفر ! یہ برگ و بار و شاخ و شجر ، تیری آیتیں تیری نشانیاں ہیں یہ گلزار و دشت و در یہ چاندنی ہے تیرے تبسم کا آ...
جولائی 2013
اے شہر علم و عالمِ اسرارِ خشک و تر تو بادشاہِ دیں ہے۔۔ تو سلطانِ بحر و بر ادراک و آگہی کی ضمانت ترا کرم۔۔! ایقان و اعتقاد کا حاصل تری نظر تیرے حروف نطقِ الٰہی کا معجزہ! تیری حدیث سچ سے زیادہ ہے معتبر قرآں تری کتاب، شریعت ترا لباس...
مارچ 2012
اتنی مدت بعد ملے ہو کن سوچوں میں گم پھرتے ہو اتنے خائف کیوں رہتے ہو؟ ہر آہٹ سے ڈر جاتے ہو تیز ہوا نے مجھ سے پوچھا ریت پہ کیا لکھتے رہتے ہو؟ کاش کوئی ہم سے بھی پوچھے رات گئے تک کیوں جاگے ہو؟ میں دریا...
مئی 2012
وہ دلاور جو سیہ شب کے شکاری نکلے وہ بھی چڑھتے ہوئے سورج کے پجاری نکلے سب کے ہونٹوں پہ مرے بعد ہیں باتیں میری میرے دشمن مرے لفظوں کے بھکاری نکلے ایک جنازہ اٹھا مقتل سے عجب شان کے ساتھ جیسے سج کر کسی فاتح کی سواری نکلے...
جون 2012
الہام کی رم جھم کہیں بخشش کی گھٹا ہے یہ دل کا نگر ہے کہ مدینے کی فضا ہے سانسوں میں مہکتی ہیں مناجات کی کلیاں کلیوں کے کٹوروں پہ تیرا نام لکھا ہے آیات کی جھرمٹ میں تیرے نام کی مسند لفظوں کی انگوٹھی میں نگینہ سا جڑا ہے ...
محبتوں میں اذّیت شناس کتنی تھیں! بچھڑتے وقت وہ آنکھیں اْداس کتنی تھیں! فلک سے جن میں اْترتے ہیں قافلے غم کے مری طرح وہ شبیں اْس کو راس کتنی تھیں غلاف جن کی لحد پر چڑھائے جاتے ہیں وہ ہستیاں بھی کبھی بے لباس کتنی تھیں؟ ...
اکتوبر 2012
کبھی جو چھڑ گئی یاد رفتگاں محسن بکھر گئی ہیں نگاہیں کہاں کہاں محسن ہوا نے راکھ اڑائی تو دل کو یاد آیا کہ جل بجھیں مرے خوابوں کی بستیاں محسن کچھ ایسے گھر بھی ملے جن میں گھونگٹوں عوض ہوئی ہیں دفن دوپٹوں میں لڑکیاں محسن ...
اگست 2011
آج کے دن کی روشن گواہی میں ہم دیدہ دل کی بے انت شاہی میں ہم زیرِ دامانِ تقدیسِ لوح و قلم اپنے خوابوں ، خیالوں کی جاگیر کو فکر کے موقلم سے تراشی ہوئی اپنی شفاف سوچوں کی تصویر کو اپنے بے حرف ہاتھوں کی تحریر کو ، اپنی تقدیر کو یوں سنبھا...
مارچ 2005
پیاس بخشی ہے تو پھر اجر بھی کھل کر دینا ابر مانگے مری دھرتی تو سمندر دینا اپنی اوقات سے بڑھنا مجھے گم کر دے گا مجھ کو سایہ بھی مرے قد کے برابر دینا یہ سخاوت مرے شجرے میں لکھی ہے پہلے اپنے دشمن کو دعائیں تہِ خنجر دینا...! دیک...
اپریل 2022
اے عالمِ نجوم و جواہر کے کِردگار ! اے کارسازِ دہر و خداوندِ بحر و بر ! اِدراک و آگہی کے لیے منزلِ مراد بہرِ مسافرانِ جنوں ، حاصلِ سفر ! یہ برگ و بار و شاخ و شجر ، تیری آیتیں تیری نشانیاں ہیں یہ گلزار و دشت و در یہ چاندنی ہے تیرے تبسم کا ا...
ستمبر 2022
الہام کی رم جھم ہے کہ بخشش کی گھٹا ہے یہ دل کا نگرہے کہ مدینے کی فضا ہے سانسوں میں مہکتی ہیں مناجات کی کلیاں کلیوں کے کٹوروں پہ تیرا نام لکھا ہے آیات کی جھرمٹ میں تیرے نام کی مسند لفظوں کی انگوٹھی میں نگینہ سا جڑا ہے خورشید تیری رہ میں بھٹک...