اتنی مدت بعد ملے ہو

مصنف : محسن نقوی

سلسلہ : نظم

شمارہ : مارچ 2012

 

اتنی مدت بعد ملے ہو
کن سوچوں میں گم پھرتے ہو

 

اتنے خائف کیوں رہتے ہو؟
ہر آہٹ سے ڈر جاتے ہو

 

تیز ہوا نے مجھ سے پوچھا
ریت پہ کیا لکھتے رہتے ہو؟

 

کاش کوئی ہم سے بھی پوچھے
رات گئے تک کیوں جاگے ہو؟

 

میں دریا سے بھی ڈرتا ہوں
تم دریا سے بھی گہرے ہو

 

کون سی بات ہے تم میں ایسی
اتنے اچھے کیوں لگتے ہو؟

 

پچھے مڑ کر کیوں دیکھتا تھا
پتھر بن کر کیا تکتے ہو

 

جاؤ جیت کا جشن مناؤ
میں جھوٹا ہوں ، تم سچے ہو

 

اپنے شہر کے سب لوگوں سے
میری خاطر کیوں الجھے ہو؟

 

کہنے کو رہتے ہو دل میں
پھر بھی کتنے دور کھڑے ہو

 

ہم سے نہ پوچھو ہجر کے قصے
اپنی کہو اب تم کیسے ہو؟

 

محسن تم بدنام بہت ہو
جیسے ہو ، پھر بھی اچھے ہو