تتلیوں کے موسم میں نوچنا گلابوں کا
ریت اس نگر کی ہے اور جانے کب سے ہے
دیکھ کر پرندوں کو ، باندھنا نشانوں کا
ریت اس نگر کی ہے اور جانے کب سے ہے
تم ابھی نئے ہو ناں ، اس لیے پریشاں ہو
آسماں کی جانب اس طرح سے مت دیکھو
آفتیں جب آنی ہوں ، ٹوٹنا ستاروں کا
ریت اس نگر کی ہے اور جانے کب سے ہے
اجنبی فضاؤں میں ، اجنبی مسافر سے
اپنے ہر تعلق کو دائمی سمجھ لینا!!
اور جب بچھڑجانا ، مانگنا دعاؤں کا
ریت اس نگرکی ہے اور جانے کب سے ہے
شہر کے یہ باشندے ، نفرتوں کو بو کر بھی
انتظار کرتے ہیں فصل ہو محبت کی
بھول کر حقیقت کو ، ڈھونڈنا سرابوں کا
ریت اس نگر کی ہے اور جانے کب سے ہے
خامشی میرا شیوہ ، گفتگو ہنر اس کا
میری بیگناہی کو لوگ کیسے مانیں گے
بات بات کے اوپر مانگنا حوالوں کا
ریت اس نگر کی ہے اور جانے کب سے ہے