قوم کے جب نظریات بدل جاتے ہیں
دیکھتے دیکھتے حالات بدل جاتے ہیں
بزدلی شکوہ حالات سکھا دیتی ہے
دل میں ہمت ہو تو حالات بدل جاتے ہیں
کون کہتا ہے انہیں عہد ِوفا یاد نہیں
ذکر چھڑتاہے توکیوں بات بدل جاتے ہیں
مجھ کوپاتے ہیں جو لذت ِکشِ آزارِ ستم
ان کے اندازِمدارات بدل جاتے ہیں
حادثہ کب کوئی دنیا میں نیا ہوتاہے
صرف افراد و مقامات بدل جاتے ہیں
میری تقدیر کو کچھ ربط ِنہاں ہے ان سے
وہ بدلتے ہیں تو دن رات بدل جاتے ہیں
وہ بھی کہتے ہیں کہ ہم نظمِ جہاں بدلیں گے
وقت کے ساتھ جودن رات بدل جاتے ہیں