جو بھی گھر سے جاتا ہے 

مصنف : منیر نیازی

سلسلہ : غزل

شمارہ : اپریل 2007

 

جو بھی گھر سے جاتا ہے 
یہ کہہ کر ہی جاتا ہے
 
‘‘دیکھو مجھ کو بھول نہ جانا
میں پھر لوٹ کے آؤں گا
 
دل کو اچھے لگنے والے
لاکھوں تحفے لاؤں گا
 
نئے نئے لوگوں کی باتیں
آکر تمہیں سناؤں گا’’
 
لیکن آنکھیں تھک جاتی ہیں
وہ واپس نہیں آتا ہے
 
لوگ بہت ہیں اور وہ اکیلا
ان میں گم ہو جاتا ہے