جواب: بالاصورت میں دوبارہ نکاح کی گنجائش نہیں کیونکہ تین طلاقیں مختلف اوقات میں واقع ہوچکی ہیں۔ حدیث ِ رکانہ بن عبدِ یزید اخوبنی مطلب کے قصہ سے یہ بات مترشیح ہے کہ اختلافِ مجلس مؤثر ہے، لہٰذا اس شخص کو چاہیے کہ فوراً اس عورت سے علیحدگی اختیار کرلے۔
(مولانا حافظ ثناء اللہ خاں مدنی)
جواب: صورت حال سے ظاہر ہے کہ دوسری طلاق کے وقت شوہر کا ذہنی توازن درست نہ تھا، ایسی حالت میں طلاق نہیں ہوئی۔ صحیح بخاری کے ترجمۃ الباب میں حضرت عثمانؓ سے منقول ہے: لیس لمنجنون ولا لسکران طلاق ‘‘دیوانے اور نشئی کی اطلاق قابلِ اعتبار نہیں’’۔ اور ابن عباسؓ نے کہا کہ طلاق السکران والمستکرہ لیس بجائز ‘‘نشئی اور مجبور شخص کی طلاق واقع نہیں ہوتی’’۔
الغرض جب شدتِ مرض کی بنا پر آدمی کے ہوش حواس قائم نہ ہوں تو طلاق شمار نہیں ہوگی۔ عقل و شعور کی مضبوطی کی صورت میں ہی طلاق واقع ہوتی ہے جبکہ محلِ بحث میں معاملہ برعکس ہے اور تیسری طلاق کا معاملہ بھی دوسری طلاق سے مختلف نظر نہیں آتا، البتہ اگر اس کا وقوع عقل و شعور سے ہوا ہے تو پھر شمار ہوگی، بہرصورت رجوع کی گنجائش موجود ہے۔
(مولانا حافظ ثناء اللہ خاں مدنی)
جواب: بعض جادوگر اس بات کے دعویدار ہیں کہ وہ انسانوں کی صورت کو حیوانوں کی شکلوں میں تبدیل کرنے پر قادر ہیں جبکہ حقیقت ِ حال اس کے برعکس ہے۔ یوں بھی اہلِ علم نے ایسے شخص کو کافر قرار دیتا ہے، تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو تفسیرقرطبی: ۲؍۴۵۔
مومن کو جادو کے ذریعہ کوئی جادوگر ذلیل نہیں کرسکتا، مگر اس کی کوتاہی کی وجہ سے بعض دفعہ ایسی صورت پیدا ہوسکتی ہے۔
(مولانا حافظ ثناء اللہ خاں مدنی)
جواب: فجر کی جماعت کھڑی ہونے کی صورت میں صبح کی نماز کے بعد سنتیں پڑھی جاسکتی ہیں۔ سنن ترمذی میں باب ہے: ماجاء فیمن تفوتہ الرکعتان قبل افجر یصلیہما بعد صلاۃ الصبح اور سورج طلوع ہونے کے بعد بھی پڑھنا درست ہے جیساکہ سنن ترمذی میں عنوان ہے: ماجاء فی اعادتہما بعد طلوع الشمس۔
(مولانا حافظ ثناء اللہ خاں مدنی)
جواب: استعمال کے بعد مسواک کو دھونا ضروری نہیں اور شیطانی عمل کا کسی روایت میں ذکر نہیں۔ مسواک کے لیے بالشت کی شرط بھی ثابت نہیں۔ مٹھی میں پکڑ کر مسواک کرنے کی کہیں ممانعت وارد نہیں، نہ ہی مسواک کو لیٹ کر کرنے کی ممانعت ہے۔ مسواک کو میز وغیرہ پر رکھنے کا کوئی حرج نہیں اور اس سے کوئی بیماری لاحق نہیں ہوتی۔ مذکورہ آداب خود ساختہ ہیں جو قرآن و حدیث سے ثابت شدہ نہیں۔
(مولانا حافظ ثناء اللہ خاں مدنی)
جواب: جو لکڑی منہ میں پھر سکے، وہی کافی ہے مسواک کی کوئی حدبندی نہیں۔ ان صورتوں میں منہ میں انگلی پھیر لے، یہی کافی ہے۔
(مولانا حافظ ثناء اللہ خاں مدنی)
جواب: مسواک کے لیے بنیادی بات یہ ہے کہ منہ کے طول و عرض میں پھر سکے۔ مسواک منہ کے لیے طہارت کا سبب ہے اور پروردگار کی رضامندی کا ذریعہ ہے۔
(مولانا حافظ ثناء اللہ خاں مدنی)
جواب: مرد کا علاج مرد کرے اور عورت کو صرف عورتوں کا علاج کرنا چاہیے، البتہ دوسرا ڈاکٹر ملنا ممکن نہ ہو تب بصورتِ اضطرار اس کا جواز ہے۔
(مولانا حافظ ثناء اللہ خاں مدنی)
جواب: عورت کا درس بذریعہ کیسٹ وغیرہ سنا جا سکتا ہے۔ عہد ِ نبوت میں آپؐ سے مسائل دریافت کرتی تھیں، بعد میں خلفاء کا عمل بھی اس پر رہا۔ راجح مسلک کے مطابق عورت کی آواز پردہ نہیں۔
(مولانا حافظ ثناء اللہ خاں مدنی)
جواب: خواب کی تعبیر صرف اسلامی احکام و مسائل کے ماہر سے کرانی چاہیے اور دینی تعلیمات کے خلاف تعبیر کو تسلیم نہیں کرنا چاہیے۔
(مولانا حافظ ثناء اللہ خاں مدنی)
جواب: عورت باپردہ جہاں بھی نماز ادا کرے، بامر مجبوری ہوجائے گی۔ حتی المقدور کوشش کرنی چاہیے کہ نماز قضا کی بجائے اپنے وقت میں ادا ہو۔ لا یکلف اللّٰہ نفسا الا وسعہا۔
(مولانا حافظ ثناء اللہ خاں مدنی)