جواب:سفلی علوم (جادو ٹونے) کے عاملوں سے لازماً بچنا چاہیے، کیونکہ یہ لوگ شیاطین کو خوش کرنے کے لیے کئی طرح کے مشرکانہ اور کافرانہ عمل کرتے ہیں۔ جو لوگ ان سے اپنا کوئی کام کراتے ہیں، وہ دراصل خدا کو چھوڑ کر ان کے شیاطین کی مدد سے اپنا کام کراتے ہیں۔رہی ان لوگوں کی یہ بات کہ ہم تو اپنا عمل کرتے ہیں، شفا تو اللہ ہی دیتا ہے تو یہ بس ان کے منہ کی بات ہے جو شاید یہ مسلمانوں کو مطمئن کرنے کے لیے کہہ دیتے ہیں، ورنہ جادو کرنا کرانا تو صریح کفر ہے۔ ان کے اس قول کی مثال یہ ہے کہ کوئی چور بھی یہ کہہ سکتا ہے کہ میں تو بس چوری کرتا ہوں، رزق تو مجھے اللہ ہی دیتا ہے۔ یقینا چور اللہ کے اذن ہی سے چوری پر قادر ہوتا اور جادو کرنے والا اللہ کے اذن ہی سے جادو کر پاتا ہے اور اس کا جادو اللہ کے اذن ہی سے کامیاب ہوتا ہے، لیکن اللہ کی رضا اچھے کام کرنے میں ہے اور ناراضی برے کام کرنے میں ہے گو برے کام بھی اللہ کے اذن کے بغیر نہیں ہو سکتے۔چنانچہ آپ ان کے اس جملے سے دھوکا نہ کھائیں۔
(محمد رفیع مفتی)
جواب:اس کے جواب کے لیے اذن اور رضا کے فرق کو سمجھنا چاہیے ۔ اس دنیا میں جتنے بھی کام ہیں وہ اللہ کے حکم یا اذن ہی سے ہو رہے ہیں۔ صرف جادو ہی نہیں مادی فنون کا معاملہ بھی یہی ہے۔ بندوق سے نکلی ہوئی گولی ہو یا کسی کا کیا ہوا تعویز دونوں اسی صورت میں کار گر ہوتے ہیں جب اللہ کا اذن ہو۔ اس لحاظ سے جادو اور غیر جادو میں فرق ہے اور نہ مادی اور غیر مادی میں فرق ہے۔آپ غالباً یہ خیال رکھتے ہیں کہ ہاروت و ماروت پر اتارا ہوا علم چونکہ خدائی ہے اس لیے اس کے ساتھ اللہ کے اذن کا تصور ٹھیک ہے اور جادو چونکہ شیطانی ہے اس لیے اس کے ساتھ اللہ کے نام کا حوالہ ٹھیک نہیں ہے۔ یہاں اللہ کا نام اس پہلو سے نہیں لیا گیا کہ اس میں اللہ کی رضا ہے بلکہ اس پہلو سے لیا گیا ہے کہ یہ اگر کہیں اپنے اثرات دکھاتا ہے تو اللہ کے اذن سے دکھاتا ہے اللہ کے اذن کے بغیر نہیں دکھا سکتا۔اصل میں مادی قوانین کی طرح الفاظ کی تاثیر کا فن ہو یا شیاطین کی کارفرمائیاں یہ ساری چیزیں اور امکانات اللہ تعالی کے منصوبے کے تحت وجود پذیر ہوئے اور ان پر اللہ تعالی کی نگرانی مسلسل قائم ہے اور وہی کچھ ظاہر ہوتا ہے جو اللہ کو منظور ہوتاہے۔ اس معنی میں نہیں کہ اللہ اس سے خوش ہے۔ ہر گز نہیں اللہ کسی جرم پر خوش نہیں ہوتا۔ البتہ وہ قانون آزمایش کے پیش نظر کچھ جرائم کو واقع ہونے دیتا ہے یہاں اذن اللہ کا لفظ اسی محل میں آیا ہے۔
(مولانا طالب محسن)
ج: یہ بات معلوم ہے کہ جادو ایک فن ہے۔ دنیا کا تجربہ بھی یہی بتاتا ہے اور قرآن سے بھی یہی بات معلوم ہوتی ہے۔ اس فن کا اثرانسانی نفسیات پر ہوتا ہے۔ لیکن عام طور پر جو لوگ اس طرح کی باتیں بیان کرتے ہیں ، وہ وہم پرست ہوتے ہیں۔ لوگوں کو توہمات میں مبتلا کرتے ہیں، عام طور پر جھوٹے اور فراڈیے ہوتے ہیں۔ ان کا مقصد اپنے مفادات حاصل کرنا ہوتا ہے۔ اگر ایسا کوئی موقع ہو تو اللہ کو یاد کیجیے، نماز پڑھیے اور اللہ تعالیٰ کے پیغمبر نے جو معوذات سکھائی ہیں، وہ پڑھ کر اپنے اوپر پھونکتے رہیے۔ ان چکروں میں مت پڑیں ورنہ دین و ایمان ہر چیز جائے گی اور آپ دنیا میں بالکل ایک وہمی آدمی بن کر رہ جائیں گے۔ ہمیشہ اللہ تعالیٰ ہی بر بھروسا کرنا چاہیے، کیونکہ جو چیز ابھی سائنس نہیں بنی، اس کی طرف آپ اگر رجوع کریں گے تو اپنے آپ کو صرف اوہام میں مبتلا کریں گے۔
(جاوید احمد غامدی)
ج: جادو بھی ایک علم ہے اور دوسرے علوم کی طرح جادو بھی اپنا اثر رکھتا ہے ۔ جن چیزوں کی ہم تدبیر کر سکتے ہیں ان میں اللہ کی مدد مانگتے ہوئے تدبیر کرنی چاہیے اور جن چیزوں کی تدبیر کا کوئی راستہ نہیں وہاں اللہ سے پناہ مانگنی چاہیے اور اللہ سے پناہ مانگنے کے لیے قرآن اور حدیث میں بہت سی معوذات موجود ہیں ، ان کے ذریعے خدا کی پناہ مانگنی چاہیے ۔
(جاوید احمد غامدی)
ج: یہ تو ایسے ہی ہے جیسے آپ پیشاب کے چھینٹوں کو شراب سے پاک کرنے کی کوشش کریں ایک حرام کام سے دوسرے حرام کام سے دور کرنے کی کوشش کو ئی حیثیت نہیں رکھتی۔ جادوکودور کرنے کا صحیح ذریعہ اختیار کریں اوروہ ذریعہ اللہ کی پناہ میں آنا ہے۔
(جاوید احمد غامدی)
ج: بالکل کر سکتا ہے ، اگر آدمی میں ضد اور ہٹ دھرمی نہ ہو تو انبیا کا معجزہ ایسا واضح ہوتا ہے کہ ایک سلیم الطبع آدمی اسے جادو قرار نہیں دے سکتا چنانچہ یہ بات واضح ہے کہ فرعون کے خوف سے لوگ ایمان نہیں لائے لیکن جب جادوگروں نے ہمت کی تو بہت سے لوگوں کے دلوں میں ا یمان اترا ہو گا ۔ قرآن کریم سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ قریش کے سرداروں کے خوف کی وجہ سے مکے کے لوگ ایک عرصے تک ایمان نہیں لائے لیکن سورہ فتح میں اللہ تعالی کہتے ہیں کہ بہت سے لوگ دل سے مان چکے تھے ۔
(جاوید احمد غامدی)
جواب: بعض جادوگر اس بات کے دعویدار ہیں کہ وہ انسانوں کی صورت کو حیوانوں کی شکلوں میں تبدیل کرنے پر قادر ہیں جبکہ حقیقت ِ حال اس کے برعکس ہے۔ یوں بھی اہلِ علم نے ایسے شخص کو کافر قرار دیتا ہے، تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو تفسیرقرطبی: ۲؍۴۵۔
مومن کو جادو کے ذریعہ کوئی جادوگر ذلیل نہیں کرسکتا، مگر اس کی کوتاہی کی وجہ سے بعض دفعہ ایسی صورت پیدا ہوسکتی ہے۔
(مولانا حافظ ثناء اللہ خاں مدنی)
جواب : میرے خیال میں اتنی بات ٹھیک ہے کہ یہودیوں نے حضور ﷺ پر جادو کرنے کی کوشش کی ۔نبی ﷺ نے کچھ گرانی سی محسوس کی لیکن اللہ تعالیٰ نے فوراً آپ کے لئے اہتمام کر دیا کہ اس کا اثر آپ ؐ کے اوپر نہ ہونے پائے۔میں اتنی بات کو صحیح سمجھتا ہوں ۔یہ بات کہ حضور ؐ پر جادو ہوگیا اور پھر اس کے بعد آپ ؐ یہ بھو ل جاتے تھے کہ نماز پڑھی ہے یا نہیں پڑھی؟بیویوں کے پاس گئے ہیں یا نہیں گئے۔محض افسانہ طرازی ہے ۔
(جاوید احمد غامدی)