غزل

مصنف : عنایت علی خان

سلسلہ : غزل

شمارہ : اکتوبر 2008

خزاں چمن سے چلی بھی گئی تو کیا ہو گا
پھر اک فریب بہاراں کا سلسلہ ہوگا

 

تجھے خبر ہے نسیم بہار کیا ہو گا
گلوں کی آگ میں کل باغ جل رہا ہو گا

 

ابھی شروعِ سفر ہے ابھی کہاں منزل
نگاہِ شوق نے دھوکا کوئی دیا ہو گا

 

فرازِ دار سے ابھرے صدا تو بات بنے
گھٹی گھٹی سی کراہوں سے کیا بھلا ہو گا

 

عنایتؔ آج چلی ہے جو درد کی پروائی 
پھر آج زخم تمنائے جاں ہرا ہو گا