دسمبر 2005
میرے بچے ، میرے لالہ و گل اندھیروں کے اہرام میں کھوگئے ہیں زمیں اوڑھ کر سو گئے ہیں وہ سورج کے ساتھ اپنی ماں کی دعاؤں میں نکلے تھے گھر سے کہ اب شام ہونے کو آئی پرندے پلٹ آئے اپنے سفر سے ، مگر۔۔۔۔۔ میرے بچے ، مرے لالہ و گل...
اکتوبر 2004
مرا نصیب ہوئیں تلخیاں زمانے کی کسی نے خوب سزا دی ہے مسکرانے کی مرے خدا مجھے طارق کا حوصلہ ہو عطا ضرورت آن پڑی کشتیاں جلانے کی میں دیکھتا ہوں ہراک سمت پنچھیوں کے ہجوم الہٰی خیر ہو صیّاد کے گھرانے کی قدم قدم پہ...
اگر کبھی میر ی یاد آئے گریز کرتی ہوا کی لہروں پہ ہاتھ رکھنا میں خوشبوؤں میں تمہیں ملوں گا مجھے گلابوں کی پتیوں میں تلاش کرنا میں اوس قطروں کے آئنوں میں تمہیں ملوں گا اگر ستاروں میں’ اوس قطروں میں’ خوشبوؤں میں’ نہ پاؤ ...
بہار میں جو جُنوں کا وقار ٹھہرے گا مرے ہی چاک گریباں کا تار ٹھرے گا جو لمحہ لمحہ - تِرا انتظار ٹھہرے گا تو کِس طرح یہ دلِ بے قرار ٹھہرے گا کسی جگہ تو گُل و لالہ خیمہ زن ہوں گے ‘‘کہیں تو قافلۂ نَو بہار ٹھہرے گا ...
اپنے ہاتھوں سے جو میں نے گھرکے دروازے پہ اپنے لٹکائی ہے شوق سے اپنے نام کی تختی راہنما ہے میرے ملنے والوں کی لیکن موت جو ناگن بن کر ڈس لیتی ہے انساں کو مجھ کو بھی تو ڈس لے گی کل جب میں اس دنیا سے اٹھ جاؤں گا میرا ملنے ...
دسمبر 2004
وہ صحبت نشینانِ ختم الرسل وہ تیرہ شبوں میں دلیل ِسبل وہی جن سے ہر شاخ ِہستی میں نم ہر اک مزرعِ دل پہ ابرِ کرم وہ دنیا میں انساں کی حدِّ کمال زمیں پر خدا کا جلال و جمال یگانہ تھے اپنی روایات میں ...
جنوری 2019
نصیر احمد ناصر دکھ برگد سے گھنا ہے دھیان کی اوجھلتا میں گوتم کو عمر بھر پتا نہ چلا کہ دکھ تو عورت کی کوکھ سے پھوٹتا ہے وہ عورت ہی تھی جس نے اسے جنم دے کر موت کو گلے لگا لیا اور وہ بھی جسے وہ بستر میں سوتا چھوڑ آیا تھا عورت تھی اور حالتِ ...
کیا حال سنائیں دنیا کا، کیا بات بتائیں لوگوں کی دنیا کے ہزاروں موسم ہیں، لاکھوں ہی ادائیں لوگوں کی کچھ لوگ کہانی ہوتے ہیں، دنیا کو سنانے کے قابل کچھ لوگ نشانی ہوتے ہیں، بس دل میں چھپانے کے قابل کچھ لوگ گزرتے لمحے ہیں، اک بار گئے تو آتے نہیں ...
جولائی 2021
دیوار کیا گری مرے خستہ مکان کی لوگوں نے میرے صحن میں رستے بنا لیے جمیل الدین عالی نے کہا تھا اگر سبط علی صبا نے صرف یہی شعر کہا ہوتا تو وہ اردو ادب میں زندہ رہنے کا حق دار تھا، اور ہے۔ احمد ندیم قاسمی نے کہا کہ اتنا بیدار، خود نگر، باشعور اور ا...
جنوری 2022
وہ آخری چند دن دسمبر کے ہر برس ہی گراں گزرتے ہیں خواہشوں کے نگار خانے میں کیسے کیسے گماں گزرتے ہیں رفتگاں کےبکھرتے سالوں کی ایک محفل سی دل میں سجتی ہے فون کی ڈائری کے صفحوں سے کتنے نمبر پکارتے ہیں مجھے جن سے مربوط بے نوا گھنٹی اب فقط ...
مارچ 2022
اس انتخاب میں بہت سارے دوستوں کا حصہ ہے لیکن افسوس وہ دوست رخصت ہوگئے، جنہیں ہم حافظِ فیضؔ کہا کرتے تھے یہ گلدستہ انہی ڈاکٹر غلام رضا بلوچ کی نذر - رفتید ولے نہ از دل ما مقام فیض کوئی راہ میں جچا ہی نہیں جو کوئے یار سے نکلے تو سوئے دار چلے بل...
اكتوبر2022
وقت کرتا ہے پرورش برسوں حادثہ ایک دم نہیں ہوتا آج اس شعر کے خالق جواں مرگ شاعر قابل اجمیری کی برسی ہے. وہ 27 اگست، 1931ء کو چرولی، اجمیر شریف میں پیدا ہوئے اور 3 اکتوبر 1962 کو حیدر آباد میں انتقال ہوا.اس طرح صرف 31 برس عمر پائی مگر آج بھی اردو ...