شعر و ادب


مضامین

  میرے بچے ، میرے لالہ و گل اندھیروں کے اہرام میں کھوگئے ہیں زمیں اوڑھ کر سو گئے ہیں وہ سورج کے ساتھ اپنی ماں کی دعاؤں میں نکلے تھے گھر سے  کہ اب شام ہونے کو آئی پرندے پلٹ آئے اپنے سفر سے ، مگر۔۔۔۔۔ میرے بچے ، مرے لالہ و گل...


  مرا نصیب ہوئیں تلخیاں زمانے کی  کسی نے خوب سزا دی ہے مسکرانے کی   مرے خدا مجھے طارق کا حوصلہ ہو عطا ضرورت آن پڑی کشتیاں جلانے کی   میں دیکھتا ہوں ہراک سمت پنچھیوں کے ہجوم الہٰی خیر ہو صیّاد کے گھرانے کی   قدم قدم پہ...


  اگر کبھی میر ی یاد آئے گریز کرتی ہوا کی لہروں پہ ہاتھ رکھنا   میں خوشبوؤں میں تمہیں ملوں گا مجھے گلابوں کی پتیوں میں تلاش کرنا   میں اوس قطروں کے آئنوں میں تمہیں ملوں گا اگر ستاروں میں’ اوس قطروں میں’ خوشبوؤں میں’ نہ پاؤ ...


  بہار میں جو جُنوں کا وقار ٹھہرے گا   مرے ہی چاک گریباں کا تار ٹھرے گا    جو لمحہ لمحہ - تِرا انتظار ٹھہرے گا  تو کِس طرح یہ دلِ بے قرار ٹھہرے گا    کسی جگہ تو گُل و لالہ خیمہ زن ہوں گے   ‘‘کہیں تو قافلۂ نَو بہار ٹھہرے گا ...


  اپنے ہاتھوں سے جو میں نے گھرکے دروازے پہ اپنے لٹکائی ہے شوق سے اپنے نام کی تختی راہنما ہے میرے ملنے والوں کی لیکن موت جو ناگن بن کر ڈس لیتی ہے انساں کو مجھ کو بھی تو ڈس لے گی کل جب میں اس دنیا سے اٹھ جاؤں گا میرا ملنے ...


  وہ صحبت نشینانِ ختم الرسل             وہ تیرہ شبوں میں دلیل ِسبل وہی جن سے ہر شاخ ِہستی میں نم        ہر اک مزرعِ دل پہ ابرِ کرم   وہ دنیا میں انساں کی حدِّ کمال        زمیں پر خدا کا جلال و جمال یگانہ تھے اپنی روایات میں         ...


نصیر احمد ناصر دکھ برگد سے گھنا ہے دھیان کی اوجھلتا میں گوتم کو عمر بھر پتا نہ چلا کہ دکھ تو عورت کی کوکھ سے پھوٹتا ہے وہ عورت ہی تھی جس نے اسے جنم دے کر موت کو گلے لگا لیا اور وہ بھی جسے وہ بستر میں سوتا چھوڑ آیا تھا عورت تھی اور حالتِ ...


کیا حال سنائیں دنیا کا، کیا بات بتائیں لوگوں کی  دنیا کے ہزاروں موسم ہیں، لاکھوں ہی ادائیں لوگوں کی کچھ لوگ کہانی ہوتے ہیں، دنیا کو سنانے کے قابل کچھ لوگ نشانی ہوتے ہیں، بس دل میں چھپانے کے قابل کچھ لوگ گزرتے لمحے ہیں، اک بار گئے تو آتے نہیں  ...


دیوار کیا گری مرے خستہ مکان کی لوگوں نے میرے صحن میں رستے بنا لیے جمیل الدین عالی نے کہا تھا اگر سبط علی صبا نے صرف یہی شعر کہا ہوتا تو وہ اردو ادب میں زندہ رہنے کا حق دار تھا، اور ہے۔ احمد ندیم قاسمی نے کہا کہ اتنا بیدار، خود نگر، باشعور اور ا...


وہ آخری چند دن دسمبر کے    ہر برس ہی گراں گزرتے ہیں خواہشوں کے نگار خانے میں کیسے کیسے گماں گزرتے ہیں رفتگاں کےبکھرتے سالوں کی ایک محفل سی دل میں سجتی ہے فون کی ڈائری کے صفحوں سے کتنے نمبر پکارتے ہیں مجھے جن سے مربوط بے نوا گھنٹی اب فقط ...


 اس انتخاب میں بہت سارے دوستوں کا حصہ ہے لیکن افسوس وہ دوست رخصت ہوگئے، جنہیں ہم حافظِ فیضؔ کہا کرتے تھے یہ گلدستہ انہی ڈاکٹر غلام رضا بلوچ کی نذر - رفتید ولے نہ از دل ما مقام فیض کوئی راہ میں جچا ہی نہیں جو کوئے یار سے نکلے تو سوئے دار چلے بل...


وقت کرتا ہے پرورش برسوں حادثہ ایک دم نہیں ہوتا آج اس شعر کے خالق جواں مرگ شاعر قابل اجمیری کی برسی ہے. وہ 27 اگست، 1931ء کو چرولی، اجمیر شریف میں پیدا ہوئے اور 3 اکتوبر 1962 کو حیدر آباد میں انتقال ہوا.اس طرح صرف 31 برس عمر پائی مگر آج بھی اردو ...