مارچ 2019
اُمت پہ تیری آ کے عجب وقت پڑا ہے جو دین بڑی شان سے نکلا تھا وطن سے پردیس میں وہ آج غریب الغربا ہے چھوٹوں میں اِطاعت ہے نہ شفقت ہے بڑوں میں پیاروں میں محبت ہے نہ یاروں میں وفا ہے دولت ہے نہ عزت نہ فضیلت نہ ہنر ہے اک دین ہے باقی سو وہ بے برگ...
مارچ 2013
اے زمیں آسماں کے مالک ساری دْنیا جہاں کے مالک تیرے قبضے میں سب خدائی ہے تیرے ہی واسطے بڑائی ہے تو ہی ہے سب کا پالنے والا کام سب کے نکالنے والا بھوک میں تو ہمیں کھلاتا ہے پیاس میں تو ہمیں پلاتا ہے آنکھ دی تو نے دیکھنے کے...
جون 2013
وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا مرادیں غریبوں کی بر لانے والا مصیبت میں غیروں کے کام آنے والا وہ اپنے پرائے کا غم کھانے والا فقیروں کا ملجا ضعیفوں کا ماویٰ یتیموں کا والی غلاموں کا مولیٰ خطا کار سے درگزر کرنے...
اپریل 2009
اے خاصۂ خاصان رسل وقت دعا ہے امت پہ تیری آ کے عجب وقت پڑا ہے جو دین بڑی شان سے نکلا تھا وطن سے پردیس میں وہ آج غریب الغرباء ہے وہ دین، ہوئی بزمِ جہاں جس سے چراغاں اب اس کی مجالس میں نہ بتی ، نہ دیا ہے جو تفرقے...
جنوری 2008
آنی جانی چیز ہیں خوشیاں چلتی پھرتی چھانو ہے ارماں منگنی بیاہ برات اور رخصت میل ملاپ سہاگ اور سنگت ہیں دو دن کے سب بہلاوے آگے چل کر ہیں پچھتاوے ریت کی ایک دیوار تھی دنیا اوچھے کا سا پیار تھی دنیا ہار...
فروری 2008
کامل ہے جو ازل سے وہ ہے کمال تیرا باقی ہے جو ابد تک وہ ہے جلال تیرا ہے عارفوں کو حیرت اور منکروں کو سکتہ ہر دل پہ چھا رہا ہے رعب جمال تیرا گو حکم تیرے لاکھوں یاں ٹالتے رہے ہیں لیکن ٹلا نہ ہر گز دل سے خیال تیرا ...
بنے ہیں مدحت سلطان دوجہاں کے لیے سخن زباں کے لیے اور زباں دہاں کے لیے وہ چاند جس سے ہوئی ظلمت جہاں معدوم رہا نہ تفرقہ روزوشب زماں کے لیے گھر اس کا مورد قرآن و مہبط جبریل در اس کا کعبہ مقصود انس و جاں کے لیے ...