اے خاصۂ خاصان رسل وقت دعا ہے
امت پہ تیری آ کے عجب وقت پڑا ہے
جو دین بڑی شان سے نکلا تھا وطن سے
پردیس میں وہ آج غریب الغرباء ہے
وہ دین، ہوئی بزمِ جہاں جس سے چراغاں
اب اس کی مجالس میں نہ بتی ، نہ دیا ہے
جو تفرقے اقوام کے آیا تھا مٹانے
اس دین میں خود تفرقہ اب آ کے پڑا ہے
جس دین نے دل آ کے تھے غیروں کے ملائے
اس دین میں خود بھائی سے اب بھائی جدا ہے
ہے دین ترا اب بھی وہی چشمۂ صافی
دیں داروں میں پر آب ہے باقی ، نہ صفا ہے
جس قوم میں اور دین میں ہو علم نہ دولت
اس قوم کی اور دین کی پانی پہ بنا ہے