اے زمیں آسماں کے مالک
ساری دْنیا جہاں کے مالک
تیرے قبضے میں سب خدائی ہے
تیرے ہی واسطے بڑائی ہے
تو ہی ہے سب کا پالنے والا
کام سب کے نکالنے والا
بھوک میں تو ہمیں کھلاتا ہے
پیاس میں تو ہمیں پلاتا ہے
آنکھ دی تو نے دیکھنے کے لیے
کام کرنے کو ہاتھ پاؤں دیے
بات کے سننے کو دیے دو کان
بات کہنے کو تو نے بخشی زبان
دِن بنایا کمائی کرنے کو
رات دی تو نے نیند بھرنے کو
سب کے گرمی سے تھے خطا اوسان
مینہ برسنے سے آئی جان میں جان
جاڑا آ پہنچا اور گئی برسات
دم کے دم میں پلٹ گئے دِن رات
تو یوں ہی رْت پہ رْت بدلتا رہا
یوں ہی دْنیا کا کام چلتا رہا
کیں سدا تونے مشکلیں آسان
تیری مشکل کشائی کے قربان