میں جب اپنے گاؤں سے باہر نکلا تھا

مصنف : اسلم کولسری

سلسلہ : نظم

شمارہ : جون 2013

Click here to read in English

 

میں جب اپنے گاؤں سے باہر نکلا تھا
ہر رستے نے میرا رستہ روکا تھا
 
مجھ کو یاد ہے جب اس گھر میں آگ لگی
اوپر سے بادل کا ٹکڑا گزرا تھا
 
شام ہوئی اور سورج نے اک ہچکی لی
بس پھر کیا تھا کوسوں تک سناٹا تھا
 
اس نے اکثر چاند چمکتی راتوں میں
میرے کندھے پر سر رکھ کر سوچا تھا
 
میں نے اپنے سارے آنسو بخش دئیے
بچے نے تو ایک ہی پیسہ مانگا تھا
 
شہر میں آکر پڑھنے والے بھول گئے
کس کی ماں نے کتنا زیور بیچا تھا
 
لوگوں نے جس وقت ستارے بانٹ لیے
اسلم اک جگنو کے پیچھے بھاگا تھا