سیڈ آرگنائزیشن سماجی شعبے میں ایک نان پرافٹ ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ اور ڈیزائن اور ڈویلپمنٹ کا ادارہ ہے۔ جو معیشت کے تمام شعبوں اور دفاعی ضروریات کے لئے ملکی تکینکی صلاحیتوں کے ذریعے خود انحصاری کے لیے کوشاں ہے۔سیڈ آرگنائزیشن نے نہایت کم لاگت میں ہائی ٹیک مینوفیکچرننگ پراسس ملک کے اندر ڈویلپ کئے ہیں جو عالم گیر ہیں اور ان سے آٹو پارٹس اکسریز، پاور ٹولز، جہازوں کے پرزے، کمپیوٹر کا سامان ، کھلونے، زیورات وغیرہ کی تیاری کو نہایت آسان اور باسہولت بنا دیا گیا ہے۔جدیدٹیکنالوجی سسٹم یا پراسس میں ہمیں اس قابل بنا دیا ہے کہ ہم ایروسپس، الیکٹرونکس، دفاعی پیداوار، پاور جنریشن اور ریسائیکلنگ انڈسٹری میں مستقبل کی ضروریات کو پورا کرسکیں، لہذا اس ہائی ٹیک ٹیکنالوجی کو ان اشیاء کی تیاری میں شامل کیا گیاہے۔ جسکی عوامی اور دفاعی شعبے کیلئے فوری ضرورت ہے۔سیڈ آرگنائزیشن کے ہائی ٹیک پروگرام اشیاء کی پیداوار کے اضافے کیلئے ، درآمدات کے متبادل کے طور پر اور برآمدات کے اضافے کے لیئے اور غربت کے خاتمے، روزگار کی فرہمی،آمدنی میں اضافے، سکل ڈویلپمنٹ ، پاکستان کی معاشی ترقی اور تکنیکی تعلیم کے لئے ہے۔ہمارا مشن ہے کہ ہنر مند اور نیم ہنر مند افرادی قوت تیار کی جائے، تاکہ قومی معیشت کو بڑھاوا دیا جائے ، بے روزگاری اور غربت میں کمی لائی جاسکے۔ ہائی سٹنڈرڈ کو اپناتے ہوئے قابلِ بھروسہ معلومات اور پلاننگ ،فیصلہ سازی کے عمل میں ہمیں بہت مدد ملے گی۔
لاہور میں ہمارا شاندار منصوبہ کرافٹ ڈیزائن ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ (CDTI ) ہے۔ جو اپنی تمام رعنائیوں کے ساتھ عوام کی خدمت اور پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے مصروف عمل ہے۔بے شک ہمارے تخلیقی کام (میٹل پاؤڈر ٹیکنالوجی، سپن کاسٹ سسٹم ٹیکنالوجی، ایچ ایچ اُو فیول سسٹم ٹیکنالوجی) کو عوام الناس نے بے حد پذیرائی بخشی اور ہمیں جس عزت سے نوازا ہم اُس کو مدنظر رکھتے ہوئے بہتر سے بہترین کی طرف رواں دواں ہیں۔ ہم انشاء اﷲکامیابیوں سے کامرانیوں کا سفر جاری رکھیں گے اور پاکستان کی تقدیر بدل کر ترقی کی راہ پر گامزن کرنے ساتھ ساتھ پاکستانی عوام کی ضروریات کے مطابق فنی تعلیم کی سہولیات کی فراہمی ہمارا عزم ہے اور ہم پوری مہارت و دیانت کے ساتھ اس عزم کی تکمیل میں مصروف عمل ہیں۔
ہم اب دوسرے حصہ میں داخل ہوچکے ہیں اس کے لئے فنی تربیت گاہیں بڑی تعداد میں قائم کی جارہی ہیں اور ان میں تمام سہولیتں ہوں گی جن کے باعث تربیت آسان ہوجائیگی اور زیادہ سے زیادہ تعداد میں لوگ فنی مہارت حاصل کرکے ترقی کے اہداف حاصل کرتے ہوئے ملک و قوم کو بام عروج پر لے جائیں گے۔ ان مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے ہم نے اپنے معاون اداروں کی مدد سے چھوٹے بڑے شہروں میں فنی تربیت گاہیں قائم کرنی شروع کردی ہیں۔ جن میں سے بہت سارے اداروں نے تربیت دینی شروع کردی ہے۔ دور دراز علاقوں میں فنی تربیت کی سہولیات موجود نہیں ۔ ان علاقوں کے لئے موبائل فنی تربیتی یونٹ کا انتظام کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ آرٹ کرافٹ ڈیزائن ٹیکنالوجی کی کلاسوں کا سلسلہ اسکولوں میں شروع ہورہا ہے۔ جو پرئمری سطح سے ہائی اسکول کی سطح تک ہے۔ یونیورسٹی میں ٹیکنالوجی انکوبیشن اور بزنس انکوبیشن سینٹرز کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔ یہ تمام کام NGOs اور معاون اداروں کی مدد سے کیا جارہا ہے۔ اس پروگرام سے ہم نے غربت کے خاتمہ کے لئے اور ترقی یافتہ ملک بنے کے اہداف حاصل کرنے ہیں۔ اس میں ٹیکنالوجی پارک، ٹیکنالوجی گاؤں، پیداواری کلسٹر کو قائم کرکے باہمی معاونت کے فروغ کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی کی حامل گھریلو صنعتوں کا قیام ہے۔پاکستان میں952500 جدید ٹیکنالوجی کی حامل گھریلوانڈسٹریل یونٹ جو سیل سسٹم ٹیکنالوجی کے ساتھ پیداوار شروع کریں گے جو قریب 28575000000000/-روپے معالیت سالانہ کا پیداواری ہدف حاصل کر کے GDP میں اپنا حصہ ادا کریں گے۔ یہ اُن علاقوں سے ہو گی جو پسماندہ ہیں جن کا GDP میں حصہ صفر کے برابر ہے۔ہم نے فنی تعلیم کی ترقی اور ٹیکنیکل خواندگی کے فروغ کیلئے محض دعووں اور وعدوں کی بجائے عملی اقدامات پریقین رکھتیں ہیں۔ فنی تعلیمی پروگرام اب عصری تقاضوں اور قومی مفادات سے آہنگ کرکے ہم نے WTO کے چیلنجز سے نمٹنے، برآمدات میں اضافہ تجارتی خسارہ کم کرنے کے لئے باہمی معاونت کے متحرک نظام کو واضع کیا ہے۔
سیڈآرگنائزیشن کے سائنسدان نئی نئی دریافتوں میں مصروف ہیں۔ہمارے ہاں علم بڑی تیز رفتاری سے ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ ہمارے سائنس دانوں کی کوشش ہے کہ الیکٹرونکس ، میٹیلرجی، کیمیائی علم اور توانائیوں پر عبور حاصل کیاجائے۔لیکن آج ہماری کاکردگی بہت بہتر ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ ایسی فنی مہارتیں دریافت کرلی گئیں جو کم خرچ اور زیادہ استعداد سے انسان کی خدمت کے لیے استعمال میں لائی جاسکتی ہیں۔ آج باہمی معاونت کا اقتصادی نظام ایک بھر پوری قوت کے ساتھ ابھر رہا ہے۔ اور اسی بنیاد پر میں بڑے وثوق سے کہہ سکتا ہوں یہ نظام آئی ۔ایس ۔ او کی طرح ساری دنیا پر چھا جائے گا۔اگرچہ میں ذرہ ہوں لیکن اس زمانے کو روشن کرنے والا سورج میرا ہے۔ سینکڑوں صحبتیں میرے گربیان میں ہیں۔
ہمارا اعزاز:۔ ﷲ تعالیٰ کا شکر ہے کہ باہمی معاونت کے ساتھ اسلامی معاشی انقلاب کا آغاز ارض پاکستان سے ہورہا ہے۔ جس کی بنیاد بھی اسلامی فکر و نظریہ اور جدید ٹیکنالوجی پر ہی رکھی گئی ہے۔ پاکستان کے حصول کی صورت اسلامیانِ ہند کی کامیابی بلا شبہ بیسویں صدی عیسوی میں مسلمانوں کی بیداری کی واضح علامت سمجھی جاتی ہے۔ بد قسمتی سے اس خالص فکری و نظریاتی مملکت میں بھی بوجوہ دوسری اسلامی ریاستوں کی طرح مغربی تہذیب و ثقافت اور فرنگی افکار کی یلغار سے دینی اقدار کو غیر معمولی دھجکا لگا ۔ لیکن پھر بھی اﷲتعالیٰ کا فضل ہے کہ خطے میں باوجود سرخ و سفید سامراج کے سیاسی و معاشی اور عسکری دباؤ کے دینی حمییت کی چنگاری بدستور موجود رہی ہے۔ اس لئے ماضی قریب کے تاریخی پس منظر اور موجودسیاسی حالات کے تناظر میں صاحبان فکر و نظر اس نتیجے پر پہنچنے میں کوئی دشواری محسوس نہیں کرینگے کہ جس طرح اسلامی معاشی نظام کے قیام اور تہذیب و تمدن کے فروغ کے لئے اس وقت وعالمِ اسلام میں پاکستان سے زیادہ ساز گار حالات اور کہیں دکھا ئی نہیں دیتے۔اگر کو ئی مردِ راہ دان اس قوم کی مضمحل اور منتشر صلاحیتوں کو یک جا کرکے ترقی کا راستہ دکھا دے تو یہ قوم اپنی گم گشتہ عظمت وشوکت کی تلاش کے لئے رخت سفر باندھ لے گی۔