كيا تبليغی جماعت سےجڑنا دين پہ عمل كے ليے كافی ہے

مصنف : حكيم محمد اختر

سلسلہ : دین و دانش

شمارہ : اگست 2025

دين و دانش

كيا تبليغی جماعت سےجڑنا دين پہ عمل كے ليے كافی ہے

حكيم محمد اختر

حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رح کے خلیفہ مجاز مولانا شاہ ابرار الحق صاحب ، امیر جماعت تبلیغ مولانا انعام الحسن صاحب کے ہم سبق تھے ، ان کو ایک مرتبہ تبلیغی جماعت کے ایک اجتماع میں بیان کا موقع دیا گیا ،جہاں ساڑھے تین چار لاکھ کا مجمع تھا۔ مولانا ابرار الحق نے فرمایا کہ تبلیغی جماعت نافع تو ہے، کافی نہیں ہے۔ اور کافی کب ہوگی؟ جب علمائے دین اور اہل ﷲ سے قوی تعلق قائم ہوگا۔ چوں کہ چھ نمبر میں پورا دین نہیں آسکتا، اس لیے علماء کی ضرورت ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی۔

تبلیغی جماعت کی مثال فرسٹ ایڈ کی سی ہے کہ کسی کے چوٹ لگ جائے، تو اس کی فوراً مرہم پٹی کرکے اس کو علاج کے لیے بڑے ڈاکٹروں کے پاس بھیج دیا جاتا ہے۔ اسی غرض سے مولانا الیاس صاحب رحمۃ ﷲ علیہ نے یہ جماعت قائم کی تھی کہ جو بے چارے دین سے دور ہیں اُنہیں دین سے مانوس کرا کے ان کا رشتہ علماء و مشایخ سے جوڑا جائے تاکہ وہ پورا دین حاصل کرلیں۔ علماء و مشائخ سے تزکیۂ نفس یعنی اپنے نفس کی اصلاح بھی فرض ہے، کیوں کہ اعمال کی قبولیت کا مدار تزکیۂ نفس پر ہے، اس لیے تبلیغی جماعت کا نافع ہونا تو تسلیم ہے، مگر کافی ہونا تسلیم نہیں کہ صاحب بس اب تو یہی کام ہے، یہی کام ہے۔ مولانا ابرار الحق صاحب نے فرمایا کہ یہ نہ کہو کہ یہی کام ہے، بلکہ یوں کہو کہ یہ بھی کام ہے۔

(بحوالہ علم اور علماء کرام کی عظمت از حکیم محمد اختر صاحب)