نعت رسول كريمﷺ
جس وقت خدا کی رحمت سے مدحت کا شعور آ جاتا ہے
الفاظ چمکنے لگتے ہیں ، آواز میں نور آ جاتا ہے
لاتا ہوں تصور میں جس دم ، اخلاقِ کریمانہ اس کا
قرآن کے پیکر میں ڈھل کر ، وہ جانِ زبور آ جاتا ہے
اک میں ہی نہیں کہتا لوگو ، تاریخ گواہی دیتی ہے
اس نام پہ مرنے والوں کو جینے کا سرور آ جاتا ہے
ہم نے تو یہی کچھ سیکھا ہے اسلاف کی باتوں سے اب تک
گر جائے جو ان کے قدموں میں اللہ کے حضور آ جاتا ہے
اس رخ کے نقوشِ روشن کی تمثال گری کرتے کرتے
یک لخت نگاہوں کے آگے اک شعلۂ طور آ جاتا ہے
کس طور کی باتیں کرتے ہو تم ان کی طرف چل کر دیکھو
بطحا کا ارادہ کرتے ہی ہر گام پہ طور آ جاتا ہے
پردے میں نہاں رہنا کیسا ، یہ نورِ ولائے احمد ہے
کتنا ہی چھپاؤ سینے میں چہرے پہ ضرور آ جاتا ہے
سید انصر