نعت رسول كريم ﷺ
پڑھتا ہوا محشر میں، جب صل علیٰ آیا
رحمت کی گھٹا اٹھی اور ابر کرم چھایا
جب وقت پڑا نازک، اپنے ہوئے بیگانے
ہاں کام اگر آیا، تو نام ترا آیا
پرسش تھی گناہوں کی، اور یاس کا تھا عالم
بے کس کی خبر لینے، محبوب خدا آیا
چرچے ہیں فرشتوں میں، اور رشک ہے زاہد کو
اس شان سے جنت میں، شیدائے نبی آیا
کیوں نزع کی دشواری، آسان نہ ہوجاتی
تھا نام ترا لب پر، اور سر پہ ترا سایا
اک عمر کی گمراہی، اک عمر کی سرتابی
جز تیری غلامی کے، آخر نہ مفر پایا ۔۔۔!
حکمت کا سبق چھوڑا، عزت کی طلب چھوڑی
دنیا سے نظر پھیری، سب کھو کے تجھے پایا
سمجھے تھے سیہ کاری، اپنی ہے فزوں حد سے
دیکھا تو کرم تیرا، اس سے بھی سوا پایا
فاسق کی ہے یہ میت، پر ہے تو تیری امت
ہاں ڈال تو دے دامن کا، اپنے ذرا سایا
عبدالماجد دريا بادی