نعت رسول كريم
افضل ہے مرسلوں میں رسالت حضور کی
اکمل ہے انبیاء میں نبوت حضور کی
ہے ذرہ ذرہ اُن کی تجلی کا اِک سراغ
آتی ہے پھول پھول سے نکہت حضور کی
پہچان لیں گے آپ وہ اپنوں کو حشر میں
غافل نہیں ہے چشمِ عنایت حضورکی
آتے رہے تھے راہنمائی کو انبیاء
جاری رہے گی رُشد و ہدایت حضور کی
آنکھیں نہ ہوں تو خاک نظر آئے آفتاب
صدّیق جانتے ہیں صداقت حضور کی
کھولے ہیں مشکلاتِ جہاں نے کئی محاذ
کام آئی ہر قدم پہ حمایت حضور کی
میری نظر میں مرشدِ کامل ہے وہ بشر
تفویض کر سکے جو محبت حضور کی
جو ہوگئے ہوں آپ کے آپ اُن کے ہوگئے
عادت نہیں ہے ترکِ مُروّت حضور کی
گزری ہے مفلسی میں بڑی آبرو کے ساتھ
اﷲ کا کرم ہے عنایت حضور کی
آنکھوں کو اپنی چومتا رکھ رکھ کے آئینہ
ہوتی اگر نصیب زیارت حضور کی
دانشؔ میں خوفِ مرگ سے مطلق ہوں بے نیاز
میں جانتا ہوں موت ہے سنت حضور کی
احسان دانش