نعت رسول كريم
نقدِ جاں لے کے چلو ، دیدہ ء تر لے کے چلو
گھر سے نکلو تو یہی رختِ سفر لے کے چلو
سامنے سرورِ کونین کا دروازہ ہے
کوئی تو بات بہ عنوانِ دگر لے کے چلو
نعت گوئی کی تمنا ہے تو اس کوچے میں
رومی و جامی و قدسی کا اثر لے کے چلو
حسن کہتا ہے رہ و رسم ادب مانع ہے
شوق کہتا ہے عقیدت کے ثمر لے کے چلو
ہم نوائی کو ملائک کے جنود آئیں گے
پیشوائی کے لیے شمس و قمر لے کے چلو
شورش اس رحمتِ کونین کے دروازے پر
آ ہی پہنچے ہو تو بخشش کی خبر لے کے چلو
( شورش کاشمیری )