نعت رسول كريمﷺ
راہ گم کردہ مسافر کا نگہباں تو ہے
آفتِ جاں پہ مثال مہ تاباں تو ہے
اس خدا سے مجھے کیسے ہو مجالِ انکار
جس کے شہ پارہِ تخلیق کا عنواں تو ہے
یہ بتانے کو کہ با وزن ہے انسان کی ذات
دست یزداں نے جو بخشی ہے وہ میزاں تو ہے
تیرا کردار ہے احکامِ خدا کی تائید
چلتا پھرتا ، نظر آتا ہوا قرآں تو ہے
رنگ کی قید نہ قدغن کوئی نسلوں کی یہاں
جس کے در سب پہ کھلے ہیں وہ دبستاں تو ہے
میرے نقاد کو شاید ابھی معلوم نہیں
میرا ایماں ہے مکمل ، مرا ایماں تو ہے