ہمارے شہر میں انٹرنیشنل امپورٹ نمائش لگی تو دنیا بھر سے لوگ/ادارے/کمپنیاں اس میں سٹال لگانے آئے۔ ایک دوست نے میرے ساتھ ادھر نمائش کو وزٹ کیا تو نمائش میں ہی اسے اپنا ایک پرانا دوست مل گیا جو ہاتھ کے بنے ہوئے قالینوں کی نمائش لگائے بیٹھا تھا۔ دونوں ایک دوسرے سے مل کر بہت خوش ہوئے۔
میرے دوست نے اپنے لیئے چھ قالین پسند کیئے۔ اب بات قیمتوں کے تعیین پر نہیں قالینوں کی تعداد پر بارگیننگ سے شروع ہوئی۔ سٹال والے صاحب کہنے لگے تم بس دو قالین لے لو جبکہ میرا دوست چھ لینے پر مصر۔ بہت بحث مباحثے کے بعد معاملہ چار قالین لینے دینے پر طے ہوا۔ میرا دوست قالینوں کے رنگ کس پھول یا کس جڑی بوٹی سے رنگے ہوئے ہیں تک کو جاننے والا تھا، بار بار سونگھ کر تسکین لیتا تھا۔ قالین کی مہین کٹائی اور پتلے پن کو دیکھ دیکھ کر لطف لیتا تھا اور صدقے واری جاتا تھا۔ جبکہ قالین بیچنے والا بتا رہا تھا کہ میرے پاس کل ایک سو قالینوں میں سے آپ نے چار لے لیئے کا ایک ہی مطلب ہے کہ میرے پاس باقی چھان بورا اور فضول مال بچ گیا ہے اور سچ بھی یہی تھا۔
آج ایک دوست کے ساتھ کھانا کھاتے ہوئے قالینوں پر بات پہنچی تو کہنے لگے: قالین فروش، پرانی گاڑیوں کا کام کرنے والے اور پراپرٹی والے انتہائی بے برکت روزی کماتے ہیں کیونکہ یہ تینوں جھوٹ کے بغیر اپنا مال بیچ ہی نہیں پاتے۔ قالین والے سے گھٹیا ترین قالین لے لو وہ آپ کو یہی کہے گا کہ اس کے پاس جو سب سے اچھا دانہ تھا وہ تو آپ لے چلے۔ بعینہ یہی کچھ پراپرٹی والے اور پرانی گاڑیاں بیچنے والے کرتے ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے اپنا ایک دلچسپ واقعہ سنایا: کہنے لگے:
پہلی خلیج جنگ کے دوران یمن کو برملا عراق کی حمایت کرنے پر سعودی عرب میں سخت ہزیمتی رویہ برداشت کرنا پڑا۔ کئی یمنی لوگ سعودی عرب چھوڑ بھی گئے۔ میرے مہمان کہنے لگے: میں ان دنوں قالین بیچتا تھا اور واپس جاتے یمنی اپنے سامان میں مشین سے بنے قالین ضرور خرید کر جاتے تھے۔
کہنے لگے: میں دو قالین کندھے پر رکھتا اور یمنیوں کے محلے میں جا کر کسی بھی یمنی کا دروازہ کھٹکھٹاتا اور باہر نکلنے والے شخص سے پوچھتا: عبدہ کا گھر یہی ہے کیا؟ وہ آج میری دکان پر آیا تھا اور قالین پسند کر کے کہہ گیا تھا کہ گھر لا کر دیدینا اور پیسے لے جانا۔ اب یہ گھر والا شخص قالین کو دیکھ کر قالین کی قیمت پوچھ کر کہتا کہ یہ گھر تو عبدہ کا نہیں ہے، تم ایسا کرو یہ قالین مجھے فروخت کرتے جاؤ اور عبدہ کیلیئے دوبارہ لیکر آؤ اور اسے تلاش کر کے دے جاؤ"۔ بقول میرے مہمان کے: انہوں نے اس جلیج جنگ کے دوران واپس جاتے یمنیوں کو ہزاروں قالین بیچے تھے۔
یمنی کسی بھی ایسے شخص کو جس کا نام عبد سے شروع ہوتا ہو کو بلا دھڑک "عبدہ - اُسی (رب تعالی) کا بندہ" کہہ کر بلاتے ہیں۔ عبد الرحمان، عبدالھادی اور عبدالرحیم سارے عبدہ ہی ہیں۔