طوطے کا نیلام ہو رہا تھا۔ لوگ بڑھ چڑھ کر بولی دے رہے تھے۔ طوطے کی قیمت بڑھتی جا رہی تھی۔بالآخر ایک بڑے میاں نے تین ہزار ڈالر میں طوطا خرید لیا۔ قیمت ادا کرنے کے بعد بڑے میاں نے نیلام گھر کے مالک سے پوچھا۔ یہ طوطا بولتا ہے؟ جی ہاں جناب! نیلام گھر کے مالک نے نوٹوں کی گڈی جیب میں رکھتے ہوئے کہا یہ طوطا ہی تو تھا جو آپ کے مقابلے میں بولی لگا رہا تھا۔