نعتیہ شہر آشوب
اے نوید مسیحا تری قوم کا حال
عیسیٰ کی بھیڑوں سے ابتر ہوا
اس کے کمزور اور بے ہنر ہاتھ سے
چھین لی چرخ نے برتری یا نبیؐ
روح ویران ہے آنکھ حیران ہے
ایک بحران تھا ایک بحران ہے
گمشنوں شہروں قریوں پہ ہے
پر فشاں ایک گھمبیر افسردگی یا نبیؐ
سچ مرے دور میں جرم ہے عیب ہے
جھوٹ فن عظیم آج لاریب ہے
ایک اعزاز ہے جہل و بے رہروی
ایک آزار ہے آگہی یا نبیؐ
زیست کے تپتے صحرا پہ شاہ عربؐ
تیرے اکرام کا ابر برسے گا کب؟
کب ہری ہوگی شاخ تمنا مری
کب مٹے گی مری تشنگی یا نبیؐ
حفیظ تائب