لوگوں نے ایسا خدا دریافت کر رکھا ہے۔ جس سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ لوگوں کو ایسا رسول ہاتھ آ گیا ہے جو صرف اس لئے آیا تھا کہ ان کی ساری بد اعمالیوں کے باوجود خدا کے یہاں ان کا یقینی سفارشی بن جائے ۔ لوگوں کو ایسی آخرت مل گئی ہے جہا ں جنت صرف اپنے لئے ہے اور جہنم صرف دوسروں کے لئے ۔ لوگوں کو ایسی نمازیں حاصل ہو گئی ہیں جن کے ساتھ کبر اور حسد جمع ہو سکتا ہے ۔ لوگوں کو ایسے روزے مل گئے ہیں جو جھوٹ اور ظلم سے فاسد نہیں ہوتے ۔ لوگوں کو ایسا دین ہاتھ آ گیا ہے جو صرف بحث و مباحثہ کرنے کے لئے ہے نہ کہ عمل کرنے کیلئے ۔ لوگو ں کواسلامی دعوت کے ایسے نسخے معلوم ہو گئے ہیں جو ان کی شخصی قیادت اور قومی سیاست کو اسلام کا لباس اوڑھا دیں۔مگر جھوٹا سونا اسی وقت تک سونا ہے جب تک کہ وہ کسوٹی پر کسا نہ گیا ہو۔ اسی طرح فریب کا یہ کاروبار بھی صرف اس وقت تک ہے جب تک کہ خدا ظاہر ہو کر اپنے انصاف کی ترازو کھڑا نہ کر دے۔آدمی کی اصل صورت خدا کے سامنے آج بھی عریاں ہے مگر آخرت کی دنیا میں وہ تمام لوگوں کے سامنے نمایاں ہو جائے گی۔
(اللہ اکبر ۔ مولانا وحیدالدین خان)
دین اپنے اند ر سفر کرنے کا نام ہے ۔ دین اپنے آپ کو انانیت کے تخت سے اتارنا ہے ۔ دین اپنے اند ر جھانکنے کا نام ہے ۔ نہ کہ دوسروں کا ماہر بننے کا۔ درخت اپنے آپ میں جیتا ہے اسی طرح مومن اپنے آپ میں جیتا ہے ۔ درخت اس وقت درخت بنتا ہے جب کہ اس کی جڑیں زرخیز زمین میں قائم ہو جائیں۔ اسی طرح مومن ایک روحانی درخت ہے جو خدا کی زمین میں اگتا ہے وہ زمین و آسماں سے ایمانی رزق لے کر بڑھتا ہے یہاں تک کہ وہ خدا کی دنیا تک پہنچ جاتا ہے جس کا نام جنت ہے۔
(اللہ اکبر ۔ مولانا وحیدالدین خان)
داعی خدا کا سفیر ہوتا ہے مگر دنیوی حکومتوں کے سفیر میں اور خدا کے سفیر میں بہت بڑا فرق ہے۔ دنیوی حکومت کا سفیر وہ بات کہنے کیلئے بھیجا جاتا ہے جس سے لوگ خوش ہوں۔ مگر خدا کا سفیر لوگوں کے سامنے اس لئے آتا ہے کہ انہیں وہ بات بتائے جس سے خدا خوش ہوتا ہے۔ایک مصلحت کو سامنے رکھ کر بولتا ہے دوسرا حق کے تقاضے کو سامنے رکھ کر بولتا ہے ۔ خواہ اس کی وجہ سے لوگوں کے درمیان غیر مقبول ہو جائے۔داعی بننے کیلئے اپنے آپ کو حذف کرنا پڑتا ہے ۔ دین کو اپنا فخر بنانے کے بجائے دین کو اپنا درد بنانا پڑتا ہے ۔ اس کے بعد ہی کسی کو داعی کا مقام ملتا ہے ۔ دوسرے انسانوں کو اس دین سے دلچسپی ہو سکتی ہے جو آپ کا درد ہو۔ ان کو اس دین سے دلچسپی نہیں ہو سکتی جو آپ کا فخر ہو ۔ دعوت اور فخر ایک ساتھ جمع نہیں ہوسکتے۔
(اللہ اکبر ۔ مولانا وحیدالدین)