ہم نے مانا کہ بڑے ہیں کام کے یہ مشورے
کس طرح مانیں مگر دیوانگی میں مشورے
میری حالت دیکھ کے اکثر تو آگے بڑھ گئے
رک گئے کچھ دیر وہ ، جو دیتے رہے مشورے
دم نکلنے میں ابھی کچھ دیر تھی، لیکن اُدھر
وارثوں میں ہو رہے تھے باہمی کئی مشورے
ہو کے رسوا یوں نکلنے سے کیا اچھا نہ تھا؟
اُس گلی جانے سے پہلے مان لیتے مشورے
جس طرح تم نے کہا، اس طرح ہم نے کیا
پر نہ پایا مدّعا، بیکار تیرے مشورے
فصیلِ شہر دوستاں ناقابلِ تسخیر ہے
رائیگاں آہ و فغاں، نا رسا ہیں مشورے
شہر کے حاکم بجز توصیف کے سنتے نہیں
بھلے ہو قصہ میرے دل کا یا خرد کے مشورے