یوں تو ہر دور مہکتی ہوئی نیندیں لایا
تیراپیغام مگر خواب نہ بننے پایا
توجو آیا تو مٹی روح و بدن کی تفریق
تو نے انساں کے خیالوں میں لہو دوڑایا
تیری کٹیا کو شنہشاہ نے ازراہ غرور
قصر مر مر سے جو دیکھا تو بہت شرمایا
ندیم قاسمی
مجھ کو تو اپنی جاں سے بھی پیارا ہے ان کا نام
شب ہے اگر حیات ستارہ ہے ان کا نام
قرآن پاک ان پہ اتارا گیا ندیم
اور میں نے اپنے دل میں اتارا ہے ان کا نام
ندیم قاسمی
میں جو اک برباد ہوں آباد رکھتا ہے مجھے
دیر تک اسم محمد شاد رکھتا ہے مجھے
منیرنیازی