اقبال کے حضور میر صاحب کا نذرانہ عقید ت۔ برسیِ اقبال کے موقع پر با ذوق قارئین کے لیے سوئے حرم کی خاص پیش کش
ایس۔ اے حمید پاکستان کے معروف کارٹونسٹ ہیں جن کے کارٹون ‘‘میر صاحب’’ روزنامہ ‘‘کوہستان’’ لاہور اور روزنامہ‘‘مشرق’’ لاہور،پشاور،کراچی اورکوئٹہ میں شائع ہوتے رہے ہیں۔ ‘‘میر صاحب’’ اپنے زمانے میں ملکی سیاست، سماجی صورت حال اور زندگی کے دیگر شعبوں پر شدید طنز کی ایک علامت رہا ہے۔ اس کارٹون کی کاٹ کا ہر کوئی قائل ہے۔ حمید صاحب ۷ جنوری ۱۹۲۴ ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق علامہ اقبال کی بہن کے خاندان سے ہے۔ یوں نسبی طور پر بھی آپ اس خاندان سے وابستہ ہیں۔ آپ نے گورنمنٹ سنڈیمن ہائی سکول، کوئٹہ سے ابتدائی تعلیم حاصل کی اور مرے کالج سیالکوٹ سے بی۔اے اور آرٹ کی تعلیم پائی۔ تعلیم سے فراغت کے بعد آپ بسلسلہ روز گار بیروت(لبنان)،دمشق، شام اور قاہرہ(مصر)ایران، عراق، اردن اور فلسطین گئے۔ جہاں انھوں نے انڈین کلچر پر پین ڈرائینگوں کی نمایشیں کیں۔
۱۹۴۸ء سے ۱۹۶۰ء تک آپ روزنامہ ‘‘نوائے وقت’’ لاہور، روزنامہ‘‘سول اینڈ ملٹری گزٹ’’(انگریزی) ‘‘سٹار ویکلی’’میں فری لانس آرٹسٹ اور کارٹونسٹ رہے۔
ایس اے حمید(میر صاحب) نے ۱۹۶۱ ء میں ایک اور معرکے کا آغاز کیا اور ‘‘موڈز آف اقبال’’ کے عنوان سے علامہ اقبال کی مختلف زاویوں سے ۱۰۰ روغنی تصویریں بنائیں جن کی نمایش شاہراہ قائد اعظم پر واقع ایجوکیشن ہال میں یوم اقبال کے موقع پر ہوئی۔علامہ اقبال کے موڈز پر یہ ایک منفرد کام تھا جو اس سے قبل نہیں بنایا گیا۔
۱۹۶۱ء میں ہی میر صاحب کا کردار ایس۔ اے حمید نے تخلیق کیا جو روزنامہ ‘‘کوہستان’’ لاہور میں شائع ہوا۔ یہ اتنا مقبول کردار رہا ہے کہ لوگ ایس۔ اے حمید کو ‘‘میر صاحب’’ کہنے لگے۔ ۱۹۶۳ء میں آپ روزنامہ ‘‘مشرق’’ لاہور میں آگئے اور یہ میر صاحب کارٹون یہاں شائع ہونے لگا۔ ۱۹۶۳ء میں انہوں نے اس کردار ‘‘میرصاحب’’ کو رجسٹرڈ کرالیا۔
۱۹۶۵ء میں ایس۔ اے حمید کے جنگی کارٹونوں کی نمایش الفلاح بلڈنگ شاہراہ قائد اعظم لاہور میں ہوئی ان کا تعلق ۱۹۶۵ء کی جنگ سے تھا۔ ۱۹۶۵ء میں ہی انھوں نے ۱۴ اگست ۱۹۴۷ء تقسیم برصغیر اور قیام پاکستان کے موقع پر ہونے والے فسادات پر ایک سو سے زاید پین اسکیچ بنائے۔ آرٹ کونسل کے ڈائریکٹر ممتاز شاعر فیض احمد فیض کے ان اسکیچوں کی نمایش سے انکار پریہ نمایش ایجوکیشن ہال، لاہورمیں ہوئی۔
مرزا غالب کی صد سالہ برسی کے موقع پر انھوں نے ایک سو سے زیادہ اشعار پر کارٹون بنائے اور الفلاح پاکستان کونسل میں ان کی نمایش کی۔ اس کے علاوہ راولپنڈی، اسلام آباد اور کوئٹہ میں بھی ان کی نمایش ہوئی۔ مرزا غالب پر ان کا کارٹون والا دیوان غالب عنقریب اشاعت پذیر ہوگا۔
۱۹۸۴ء میں پی ایف یو جے کی طرف سے انھیں بہترین کارکردگی کا میڈل دیا گیا۔
ایس۔ اے حمید (میر صاحب) کو علامہ اقبال سے گہری عقیدت اور محبت ہے۔ اسی جذبے کے تحت ۱۹۹۵ء میں روزنامہ ‘‘مشرق’’ لاہور کی بندش کے بعد انھوں نے آٹھ سال کے عرصے میں علامہ اقبال کی زندگی پر گہوارے سے گور تک تصاویر بنائیں۔ یہ یگانہ طرز کی تصاویر‘‘لائف اینڈ موڈز آف اقبال ان پکچرز’’ کے نام سے زیر ترتیب کتاب میں شائع ہوں گی۔ یہ ملک کے ایک ممتاز کارٹونسٹ کا علامہ اقبال کے حضور نذرانہ عقیدت ہے۔ ان تصاویر کے ذریعے علامہ اقبال کی زندگی متحرک نظر آتی ہے۔