يادرفتگاں
غم كی لہريں
نير تاباں
ہم نے ایٹلانٹک اوشن کے کنارے گیارہ برس گزارے۔ لہروں کا ہر روپ دیکھا۔ کسی دن شانت لہریں ساحل سے ٹکراتی۔کبھی بڑی اور قدرے پرشور ہوتی تھیں۔ اور کسی دن ایسی بپھری ہوئی کہ چٹانوں سے ٹکراتی تو چٹانوں سے اونچی ہوتی، پھر پاش پاش ہو کے سمندر میں سمندر ہو جاتیں۔ ہم نے سنا تھا کہ ساتویں لہر بڑی لہر ہوا کرتی ہے، اس سے پہلے چھے چھوٹی لہریں آتی ہیں۔ پہلی سب سے چھوٹی، اگلی اس سے بڑی۔۔ ہوتے ہوتے پھر وہ ساتویں لہر آتی ہے جو چٹانوں میں سوراخ کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔۔ ہم ساحل پر کھڑے پہلی موج کو بڑا ہوتے دیکھتے اور کیسے دوسری، تیسری، اور بڑھتے بڑھتے ساتویں لہر بن کر چٹانوں سے ٹکراتی اور ساحل پر دور تک پھیل جاتی۔۔
غم مجھ پر لہروں کی صورت اتر رہا ہے۔
پہلی لہر سکون کے ہلکورے لئے آتی ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ امی کو چلتے پھرتے ہنستے بولتے اٹھا لیا۔ شکر اپنے پیاروں کے ہاتھوں میں محبتوں کے ساتھ گئیں۔ شوہر، بیٹے، بھائی، بھتیجے سب پاس۔ شکر کوئی محتاجی نہ آئی کہ میں ایک ہی بیٹی تھی اور بہت دور تھی۔ شکر میری ان سے اسی دن لمبی بات ہوئی تھی۔ شکر شکر شکر۔۔
دوسری لہر میں اداسی سی گھلنے لگتی ہے۔ صبحیں شامیں کیسی ویران ہو جائیں گی فقط اس احساس سے کہ امی سے بات نہیں ہو پائے گی۔ یہاں وہاں کی چھوٹی چھوٹی باتیں میں کس سے کہوں گی۔ ان کو کہہ دینے کا کوئی لطف کیونکر پاؤں گی۔ کوئی ریسیپی، کوئی ٹوٹکا، مشورے، یاددہانیاں۔
تیسری لہر۔۔۔ جو میرا سوٹ کیس امی کی طرف رہتا تھا، اس کا خیال کون رکھے گا۔ "بیٹا، گرمیوں کی سیل لگی ہے۔ کپڑے دیکھ لینے تھے۔ کتنا لٹکاتی ہو کام کو۔ چلو، بھابھی کو کہہ دینا۔ وہ لے آئے گی جب اپنے لئے کپڑے لینے جائے گی۔"، "وہ جو شال لئے رکھی ہے، اس کے لئے ساتھ کوئی جوڑا لے لینا تھا۔۔"، "وہ میرا جوڑا جو آپ کو بہت پسند تھا، وہ آپ ہی لے لینا۔ اب تو میرے آپ کے سائز میں اتنا فرق نہیں رہا۔" وہ شرارت سے ہنستی تھیں، میں فوراً صفائی دیتی کہ جی نہیں، میں کھلے کرتے پہنتی ہوں اس لئے پورے آ جاتے ہیں۔
چوتھی لہر۔۔۔ میرے بچپن کی یادوں میں سے ایک یاد میرے دل پر وارد ہوتی ہے۔ میں امی کے گرد اپنے بازو رکھتی ہوں۔ ان کی ٹانگوں پر اپنی ٹانگ۔۔ "امی، آپ کی خوشبو کتنی پیاری ہے۔ آپ کون سی خوشبو لگاتی ہیں؟" وہ دل نشین سا ہنس کر کہتی ہیں، "کوئی بھی نہیں۔ یہ میری اپنی خوشبو ہے۔" غم کی چوتھی لہر میرے دل میں بڑی ہو کر پھیلتی جاتی ہے۔ ان کے کپڑوں کو چھو کر، ان کی شال کو سونگھ کر دل کیسا بند ہو جائے گا۔ میں کیسے ان کی خوشبو اپنی میموری میں تاحیات محفوظ کر پاؤں گی۔۔ میں کیسے وہ خوشبو دوبارہ سونگھ پاؤں گی۔ وہ نماز کے دوران التحیات میں بیٹھتی تو میں انہیں پیچھے سے ہگ میں لے لیتی۔ صبح انہیں جگاتی تو ہاتھوں میں چہرہ لے کر ماتھا چوم لیتی۔ وہ لمس۔۔ امی کے چہرے کی نرم جلد مجھے ہتھیلیوں پر محسوس ہوئی ہو جیسے۔
غم کی پانچویں لہر۔۔ کون میرے آنے جانے کے دنوں کا حساب رکھے گا؟ کون گن گن کے دن گزارے گا۔۔ "آنے میں بس اب دو ہفتے باقی رہ گئے۔ آج سے کاؤنٹ ڈاؤن شروع ہے۔"، "یہ آخری ہفتہ انتظار کا تو کٹ ہی نہیں رہا۔ وقت کتنا آہستہ گزر رہا ہے۔۔"، "میں نے اپنے سارے کپڑے استری کرا رکھے ہیں، آپ نے وہی پہن کر ماسی بن کر پھرنا ہوتا ہے۔۔"،آج آپ کو گئے پورا ہفتہ ہوا۔۔۔ "آج پورا ایک مہینہ ہوا ہے۔۔ "، "آپ چلی جاتی ہو تو میرا دل کرتا ہے آپ جہاں جو چیز جیسے رکھ کر گئی ہو، جہاں جوتے اتار کر رکھ کر گئی ہو، کوئی انہیں چھیڑے نہیں۔ کوئی کمرے کی سیٹنگ چینج نہ کرے۔۔۔" میں آج کیسے امی کو سب سے پہلے بتاؤں کہ امی میں آؤں گی۔۔ یا بھائی کو بتا کر امی سے سرپرائز رکھنے کی کوشش کروں اور بالآخر ان سے کہہ دوں کہ رہا نہ جاتا ہو۔۔
چھٹی لہر اتنی بڑی ہوتی جاتی ہے۔ میرا دل اس کی لپیٹ میں آنے لگا ہے۔۔۔ "امی، دعا کریں احمد کو بخار ہے۔"، "امی، دعا کریں، آج ایک انٹرویو ہے۔"، "امی دعا کریں آج پہلی کلاس ہے۔"، "امی دعا کریں دعوت اچھی ہو جائے۔ امی دعا کریں درزی بہترین سا سوٹ سی دے۔ امی دعا کریں۔۔ دعا کریں۔۔ ۔ دعا کریں۔۔ اف۔۔۔ میرا دل رکتا سا ہے۔۔۔ وہ دعائیں میں کس سے کہوں۔۔ کون میرے کہے بغیر میرے لئے دعائیں کرے۔۔
غم کی ساتویں لہر میرے دل سے پورے زور و شور سے ٹکراتی ہے۔ دل جیسے پھٹ کر ریزہ ریزہ ہو جائے گا۔۔ کیا باقی کی ساری عمر امی کے بغیر گزرے گی؟ دیکھے بغیر، سنے بغیر، چھوئے بغیر؟! میری کوئی بہن نہیں۔ میری کوئی بیٹی بھی نہیں۔ امی میں میری کل کائنات ہے۔ سب میرے ساتھ ہیں، مجھے اس کا احساس ہے۔ میں اپنے دکھ میں اکیلی ہوں، اس کا بھی مجھے ادراک ہے۔۔ میرا دل اس غم کو کیسے سہہ پائے گا؟ تاحیات۔۔ میں روتی ہوں۔ شدید روتی ہوں۔۔ میرے بس سے باہر ہوتا جاتا ہے۔۔ میں بآواز بلند "انا للہ و انا الیہ راجعون" کا ورد کرتی ہوں۔ سانس سینے میں رکتا ہے۔۔ ہاتھ پیر یخ ہوتے جاتے ہیں۔۔ میرے رب! تو جذبات کا خالق ہے۔ مالک بھی تو ہی ہے۔ مجھے ان جذبات کے حوالے نہ کرنا۔ مجھے تھام لے۔۔
یا اللہ! میری امی کو حسین ترین جنتوں کا مکین رکھنا۔ مجھے اس لائق بنانا کہ وہ جب مجھ سے ملیں مجھ پر فخر کر پائیں۔ وہ بانہیں کھولے میرا انتظار کرتی ہوں۔ ان کی ساری دعائیں مجھے ساری عمر لگتی رہیں۔ میری دعائیں ان تک پہنچتی رہیں۔ مجھے ان کے لئے صدقہ جاریہ بنا دیں۔ انہیں ان لوگوں میں شمار کر لیں جو بنا حساب کتاب جنتوں میں شامل کیے جائیں گے۔ تو ان سے راضی ہو جا میرے رب۔۔ اور ہم پر صبر انڈیل دے۔