جواب: لباس کا اصل تعلق تو عبادات کے بجائے عادات و ضروریات سے ہے، چنانچہ طالبات کے لیے بطور یونیفارم سفید لباس میں کوئی حرج نہیں ، بشرطیکہ وضع قطع میں مردوں سے مشابہت نہ ہواور نہ اس سلسلے میں کسی اور شرعی حکم کی مخالفت ہو۔
(مولانا حافظ ثناء اللہ خاں مدنی)
جواب: لفظ ‘‘مکرم’’ کا معنی ہے: ‘‘عزت کیا گیا’’، یعنی جس شخص کی عزت کی جائے اسے مکرم کہتے ہیں اور مکرمی کا معنی ‘‘میرے نزدیک عزت والا’’ ہے۔ چنانچہ قرآن مجید میں ہے: ولقد کرمنا بنی اٰدم (سورہ بنی اسرائیل آیت۷۰) اولادِ آدم کی عزت و تکریم کا پہلو بالخصوص ان باتوں میں ہے:عقل،فہم،گفتگوکا ملکہ،تمیز،خط تخلیق میں اعتدال۔ لٰہذا خط و کتابت میں ان دونوں لفظوں کا استعمال درست ہے۔
(مولانا حافظ ثناء اللہ خاں مدنی)
جواب: اس میں شک نہیں کہ شفا دینے والا صرف اللہ تعالیٰ ہے، لیکن الشفا میڈیکل اسٹور کی ادویات کے ذریعے چونکہ اللہ تعالیٰ سے شفا کی امید ہوتی ہے، اس لیے بطور تفاؤل (نیک فال) اس نام میں کوئی حرج نہیں ، نیز ایک صحابیہ کا نام بھی الشفا بنت عبداللہؓ تھا۔ اس سے بھی معلوم ہوا کہ ‘‘شفا/الشفا’’ نام رکھنا بھی جائز ہے۔
(مولانا حافظ ثناء اللہ خاں مدنی)
جواب: گھر میں پرندے پالنا جائز ہے بشرطیکہ ان کی خوراک کا طبائع کے مطابق بندوبست ہو۔ حدیث میں ہے کہ ایک عورت نے بلی کو باندھے رکھا، کھانے پینے کو کچھ نہ دیا اور نہ چھوڑا کہ زمین سے وہ اپنی روزی حاصل کرے۔ اس کے سبب وہ دوزخ میں چلی گئی۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جانور کے کھانے پینے کا انتظام ہو تو پھر گھر میں رکھنے کا کوئی حرج نہیں۔
(مولانا حافظ ثناء اللہ خاں مدنی)
جواب: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مؤنث اولاد چار لڑکیاں تھیں: حضرت زینب، حضرت رقیہ، حضرت ام کلثوم، حضرت فاطمۃ الزہرا رضوان اللہ علیھن اجمعین۔ اور تین یا چار یا پانچ لڑکے تھے: حضرت قاسم، حضرت عبداللہ، حضرت طیب، حضرت طاہر اور حضرت ابراہیم۔ چار اول حضرت خدیجہ (کے بطن) سے تھے اور حضرت ابراہیم، حضرت ماریہ قبطیہ (کے بطن) سے تھے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی لونڈی تھیں۔
جو حضرات کہتے ہیں کہ آپﷺ کے چار لڑکے تھے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ کا دوسرا نام طیب تھا، یہ الگ لڑکا نہیں تھا اور جو لوگ تین کے قائل ہیں وہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ ہی کا تیسرا نام طاہر تھا۔ یہ تمام صاحبزادگان بچپن میں فوت ہوگئے تھے۔ تما م صاحبزادیاں جوان ہوئیں اور ان کی شادیاں بھی ہوئیں۔
حضرت زینبؓ کا نکاح حضرت ابوالعاص بن الربیع سے ہوا، حضرت رقیہؓ اور حضرت ام کلثومؓ کا عقد یکے بعد دیگرے حضرت عثمانؓ سے ہوا اور حضرت فاطمۃ الزہراؓ کا نکاح حضرت علیؓ سے ہوا۔
(مولانا حافظ ثناء اللہ خاں مدنی)