جواب: ایک مسلمان کا مؤاخذہ صرف انھی امور پر ہو گا جو اخلاق کی رو سے اس پر لازم آتے ہیں یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دین قرار دیا ہو۔ کسی دوسرے کے کسی عمل کو کوئی دینی حیثیت حاصل نہیں ہو سکتی۔ جوشخص خود سے کسی عمل کو دین قرار دیتا ہے وہ بدعتی ہے۔ جو اس پر عمل نہیں کرتا اس نے اپنا دین محفوظ رکھا ہے۔
(مولانا طالب محسن)
جواب: ہر مسلمان اس بات کا مکلف ہے کہ وہ صرف اسی بات کو دین سمجھے اور اسی کو دین کی حیثیت سے اختیار کرے جس کے بارے میں اس کی رائے یہ ہے کہ وہ اللہ تعالی کے رسول محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بتائی ہے۔ اس سے فرق نہیں پڑتا کہ اس کی یہ رائے براہ راست مطالعے سے بنی ہے یا اس نے یہ بات کسی عالم دین سے جانی ہے۔ یہ رائے اگر غلط بھی ہو تو امید ہے اجر ملے گا۔ بشرطیکہ یہ آدمی اپنی غلطی واضح ہونے کی صورت میں اپنی رائے اور اپنے عمل کو تبدیل کرنے کے لیے ہمہ وقت تیارر ہے اور اسے صرف صحیح دین پر عمل کرنے پر اصرار ہو۔ دین میں گمان اور تمنا پر عمل خطرناک راستہ ہے۔ دین کے ساتھ خلوص بنیادی شرط ہے اس کے ساتھ اللہ تعالی کی رحمت سے امید ہے کہ کئی غلطیاں نظر انداز کر دی جائیں گی۔
(مولانا طالب محسن)
جواب: لباس کا اصل تعلق تو عبادات کے بجائے عادات و ضروریات سے ہے، چنانچہ طالبات کے لیے بطور یونیفارم سفید لباس میں کوئی حرج نہیں ، بشرطیکہ وضع قطع میں مردوں سے مشابہت نہ ہواور نہ اس سلسلے میں کسی اور شرعی حکم کی مخالفت ہو۔
(مولانا حافظ ثناء اللہ خاں مدنی)