نعت رسول کریمﷺ

مصنف : عنایت علی خان

سلسلہ : نعت

شمارہ : فروری 2005

 

کسی غم گسار کی محنتوں کا یہ خوب میں نے صلہ دیا
کہ جو میرے غم میں گھلا کیا’اسے میں نے دل سے بھلا دیا
 
جو جمالِ روحِ حیات تھاجودلیل ِراہِ نجات تھا
اسی راہبر کے نقوش ِ پا کومسافروں نے مٹا دیا
 
تیرے حسنِ خلق کی اک رمق میری زندگی میں نہ مل سکی
میں اسی میں خوش ہوں کہ شہر کے درو بام کو تو سجا دیا
 
تیرے ثور و بدر کے باب کے میں ورق الٹ کے گزر گیا
مجھے صرف تیری حکایتوں کی روایتوں نے مزا دیا
 
میں تیرے مزار کی جالیوں ہی کی مدحتوں میں مگن رہا
تیر ے دشمنوں نے تیرے چمن میں خزاں کا جال بچھا دیا
 
یہ میری عقیدتِ بے بصریہ میری ارادتِ بے ثمر
مجھے میرے دعوی عشق نے نہ صنم دیا نہ خد ا دیا
 
تیرا نقش پا تھا جو رہنماتو غبار راہ تھی کہکشاں
اسے کھو دیا توزمانے بھر نے ہمیں نظر سے گرا دیا
 
میرے رہنما تیر ا شکریہ کروں کس زباں سے بھلا ادا
میری زندگی کی اندھیری شب میں چراغِ فکر جلا دیا
 
کبھی اے عنایتِ کم نظرتیرے دل میں یہ بھی کسک ہوئی
جو تبسم رخِِ زیست تھااسے تیرے غم نے رلا دیا