خدا کو چھوڑ کر جھکتے ہو تم کیوں غیر کے آگے
ازل سے آ رہی ہیں یہ صدائیں سوچتے رہنا
میرے ایقان کی منزل ،یا جوش جنوں ہے یہ
قفس میں رہ کر بھی تازہ ہوا کا سوچتے رہنا
نظر میں آئنہ ہے اور پتھر سوچتے رہنا
پس منظر ہمیں اک اور منظر سوچتے رہنا
کبھی چن لینا اپنے گرد تنہائی کی دیواریں
حصار ذات سے پھر آکے باہر سوچتے رہنا
کب ہم نے کہا ہے کہ سدا سوچتے رہنا
ہاں یاد جب آئیں تو ذ را سوچتے رہنا