میں تو کیاکوئی قلم کار نہیں لکھ سکتا
مدحتِ سید ابرار نہیں لکھ سکتا
یہ شعور آپ کی سیرت سے ملا ہے مجھ کو
دھوپ کو سایہ دیوار نہیں لکھ سکتا
کس سے منسوب کروں کوئی بھی تمثیل نہیں
انتساب لب و رخسار نہیں لکھ سکتا
آپ کے در سے نہ ہو جن کو تعلق کوئی
ان چراغوں کو میں ضوبار نہیں لکھ سکتا
جس کو آئیں نہ نظر نقش کف پائے رسول
میں اسے دیدہ بیدار نہیں لکھ سکتا
جس کے دامن میں ہو اخلاقِ نبی کی دولت
ایسے انسان کو نادار نہیں لکھ سکتا
مبتلا ہو جو غم ہجر نبی میں لوگو
ایسے بیمار کو بیمار نہیں لکھ سکتا
آپ نے پیار سے دشمن کو کیا ہے مغلوب
آپ کے خلق کو تلوار نہیں لکھ سکتا
یہ الگ بات میں خود ہی نہ عمل پیرا ہوں
آپ کی راہ کو دشوار نہیں لکھ سکتا
٭٭٭
میں اندھیرے میں ہوں،تنویر کہاں سے لاؤں
چشم بیدار کی تقدیر کہاں سے لاؤں
کیسے سمجھاؤں تمہیں کیا تھے خدو خالِ حضورﷺ
پیکر نور کی تصویر کہاں سے لاؤں
میں نہ سعدی ہوں ، نہ قدسی ہوں نہ جامی نہ امیر
اپنے لہجے میں وہ تاثیر کہاں سے لاؤں
میری ہرنعت مرا خون جگر ہے لیکن
نعت حسان کی توقیر کہاں سے لاؤں
اسوہ پاک محمد ﷺکا بیاں کیسے کروں
روح قرآن کی تفسیر کہاں سے لاؤں
توڑ لاؤں میں ستارے بھی فلک سے لیکن
لوح محفوظ کی تحریر کہاں سے لاؤں
بحر ذخار کو کوزے میں سمیٹوں کیسے
اتنا جامع فن تحریر کہاں سے لاؤں
اپنے افکار کو پابند سخن کیسے کروں
میں تو خود قید ہوں ، زنجیر کہاں سے لاؤں
نعت میری، مرے، اشکوں کی زبانی سن لو
اس سے بہتر لب تقریر کہاں سے لاؤں
٭٭٭