غزل

مصنف : سرور مجاز

سلسلہ : غزل

شمارہ : جون 2006

 

یہ اضطراب کا ماحول چار سُو کیا ہے
کوئی بتائے کہ کِس کِس کی آرزو کیا ہے
 
سُلگ رہی ہے مرے گھر کے گوشے گوشے میں
یہ آگ کیا ہے، بپا شور ہاؤ ہو کیا ہے
 
گلی گلی میں جنوں پوچھتا ہے لوگوں سے
خرد کے جسم سے بہتا ہوا لہو کیا ہے
 
ہزار قرب کے باوصف اجنبی ہیں ہم
یہ زندگی ہے تو پھر خواہشِ نمو کیا ہے
 
اساتذہ اسے کہتے نہیں فریب نظر
غزل نہیں ہے اگر پھر وہ شعلہ رو کیا ہے
 
مجازؔ چل کسی صحرا سے دوستی کر لیں
اب آدمی کی یہاں یار آبرو کیا ہے