کتب سیئر، احادیث اور تواریخ میں حضور ﷺ کا یوم وفات پیر ہی آتا ہے۔ حضرت ابن عباسؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ کی ولادت پیرکو ہوئی، پیر کو منصب نبوت پر فائز ہوئے ، پیر کو مکہ سے ہجرت فرمائی، پیر کو مدینہ تشریف لے گئے اور پیر ہی کو دارِ فانی سے رخصت ہوئے۔ محدثین اور اربابِ سیئر تین چیزوں پر متفق ہیں: سالِ وفات 11 ہجری، مہینہ ربیع الاول، تاریخ 1 ، 2 ، اور12 (مسند احمد)۔
آنحضرت ﷺ کی مدت علالت اور تاریخ وفات کے تعین میں روایات مختلف ہیں ۔ آپ کی علالت 19 اور 29 صفر کو شروع ہوئی( طبقاتِ ابن سعد)۔ آپ کی رحلت کی تاریخ کتبِ احادیث میں کہیں مذکور نہیں ۔البتہ کتبِ سیئر میں تین روایات1 ، 2 اور 12 ربیع الاول کا تذکرہ ملتا ہے ۔ یعقوبی نے ابنِ ہشامؒ کے حوالہ سے سائب قلبی اور ابو محنف کی روایت قبول کی ہے،مگر محدثین کے نزدیک یہ دونوں دروغ گو اور غیر معتبر ہیں ۔ابنِ سعد نے واقدی کے حوالہ سے 12 ربیع الاول نقل کی ہے۔ یہ بھی محدثین کے نزدیک معتوب ترین آدمی ہے۔
یکم ربیع الاول کی روایت ثقہ ترین سیرت نگار موسیٰ بن عقبہ ؒ اور مشہور محدث امام لیث مصریؒ سے مروی ہے (فتح الباری وفات)۔ امام سہیلی ؒنے روض ا لانف میں لکھا ہے کہ یہ ہی روایت حق سے قریب تر ہے۔ اسکے دلائل درج ذیل ہیں۔
سورۃ مائدہ کی آیت ‘‘ الیوم اکملت لکم دینکم’’ 10 ہجری 9 ذوالحجہ بروزجمعہ نازل ہوئی۔ ایک یہودی نے حضر ت عمر ؓ سے اس آیت کے متعلق کہا کہ یہ ہم پر نازل ہوتی تو ہم اس دن کو بطور عید مناتے۔ حضرت عمرؓ نے فرمایا کہ اس دن ہماری دہری عید تھی یعنی یوم عرفہ اور جمعہ کا دن تھا۔ یہ روایت حضرت عمرؓ، حضرت علیؓ، حضرت معاویہؓ، حضرت ابنِ عباسؓ اور ثمرہ بن جندبؓ سے مروی ہے۔ (ابنِ کثیرؒ)حضرت ابنِ عباس سے مروی ہے کہ آپ اسکے بعد81 دن اس دارِ فانی میں رہے۔(ابنِ کثیرؒ)
پیر اور ربیع الاول پر سب متفق ہیں۔ اب ہم اسکو درائتاََ دیکھیں گے۔
یوم عرفہ بروز جمعہ، 9 ذوالحجہ تھی۔ اگر ہم ذوالحجہ، محر م اور صفر تینو ں مہینوں کو تیس (30) کا لگائیں تو پیر کا دن6 اور13 کو آتا ہے۔اگر تینوں مہینے29 کے لگائیں تو پیر 2 اور 9 ربیع الاول کو آتا ہے۔ اگر دو مہینے30 کے اور ایک 29 کا لگائیں تو پیر 7 اور14 کو آتا ہے۔ اگر دومہینے29 اور ایک30 کا لگائیں تو پیر1 ، 8 او ر 15 کو آتا ہے۔
ان مفروضہ تاریخوں میں سے6، 7 ، 8،9 ، 13 ،14اور 15 کی تائید میں کوئی روایت نہیں، اس لئے یہ تاریخیں خارج از بحث ہیں۔ 2 تاریخ کی صورت میں تینوں مہینے29 کے ہوں گے ۔ جو کسی طرح ممکن نہیں۔ 12تاریخ کسی صورت میں بھی پیر کے دن نہیں آتی، اس لئے درائت اور روایت کی روشنی میں آپ ﷺ بروز پیر یکم ربیع الاول 11 ہجری کو اس دارِفانی سے تشریف لے گئے۔
اہل علم کے لئے راستے کھلے ہیں۔ وہ بھی حقائق کی روشنی میں غور کریں۔ اللہ رب العزت ہمیں حق سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق دے۔