کیا ہمارے ہاں منبرومحراب سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنتوں کا ذکر ہوتاہے؟ ہمارے ہاں اکثریت کے نزدیک یہ چیزیں سنت میں شامل ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیسا کھاتے تھے، کیا پہنتے تھے، کیسے چلتے تھے، کیسے سوتے تھے، کیسے بال رکھتے تھے، ڈاڑھی کیسی اور کتنی بڑی تھی، آپ پگڑی بھی استعمال فرماتے تھے، علاج کے لیے کو ن سے طریقے استعمال فرماتے تھے، حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ان عادات کے اپنانے کی اصل وجہ یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے معاشرے کے شرفاء کی اچھی عادات اپناتے تھے، انکے شریف لوگ جن عادات سے مانوس تھے اور جنہیں وہ پسند کرتے تھے، اور جن میں کوئی اخلاقی قباحت نہیں ہوتی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ عادات واطوار اپنائیں۔ اگر آپ عرب کی بجائے کسی دوسری قوم اور علاقہ میں مبعوث ہوتے تو آپ وہاں کے عادات اور کلچر کو اپناتے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اصل سنتیں تو تمام بنیادی اخلاقی اصولوں کی حددرجہ اور ہر حال میں پابندی اور مختلف حالات میں بہترین حکمت عملیوں کا اپنانا تھا اور انسانوں کی ہدایت اور بھلائی کے لیے انتھک محنت اور کوششیں کرناتھا۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سنتوں کی چند بڑی مثالیں درج ذیل ہیں
. ۱۔اختلاف کے باوجود اتحاد واتفاق کے لئے پوری کوششیں کرنا۔
۲۔غیر مسلموں اور غیر دوستوں یہود و نصاری کو بڑے مشترکات کی بنیاد پر اتحاد واتفاق اورپرامن بقائے باہمی اور تعاون کی دعوت دینا۔
۳۔جہاں آپ کے لیے پرامن دعوت جاری رکھنا ناممکن بنا دیا گیا وہاں امن کی جگہ ہجرت کرنا اور ٹکراؤ کے رستہ سے ہٹ جانا۔
۴۔مخالفین کے ظلم، جبر، پروپیگنڈے اور پرسیکیوشن کا جواب صبروہمت اور اعلیٰ اخلاق وکردار سے دینا۔
. ۵۔ہجرت کے لیے پہلے سے تیاری اور منصوبہ بندی کرنا، ہجرت کی ٹائمنگ اور راستہ خفیہ رکھنا، ہجرت کے لیے انجانے راستے کا انتخاب کرنا اور غیر مسلم(لیکن قابل اعتماد اور راستوں سے واقف شخص) کی خدمات حاصل کرنا یعنی Right Man for the Right Job کے اصول پر عمل کرنا۔
۶۔ بڑے مقاصدیعنی امن کے قیام اور بدامنی اور قتل وغارت سے بچنے اور دعوت کے راستے کھولنے کے لیے دشمنوں کے نامعقول اور بے انصافی پرمبنی شرائط پر بھی یکطرفہ طورپر قبول کرنا(حدیبہ ماڈل)۔ ۷۔معاشرتی امن ودفاع، بنیادی انسانی حقوق کی حفاظت کے لیے میثاق مدینہ کے ذریعے غیر مسلموں کو بنیادی حقوق کی ضمانت دینا اور انہیں مذہب کی تفریق کے بغیر یکساں حقوق دینے کی ضمانت دینا۔
. ۸۔ہمیشہ اورہرقیمت پرمعاہدوں، وعدوں اور عہدوپیمان کی پوری پابندی کرنا ۹۔غریبوں اور ناداروں کی مدد کرنا،بیواؤں اور یتیموں کی خبرگیری کرنا۔
۱۰۔ بداخلاقی، بدزبانی،بہتان طرازی، بخل اور اسراف سے دور رہنا۔
۱۱۔تکبر، منافقت، دوغلے پن، غیبت اور جھوٹ سے دوررہنا۔
۱۲۔ افراد کے ذہنوں، فکروعلم، عمل کے تزکیہ اور مقصد زندگی کو تعلیم وتربیت کے زریعے مثبت طورپر تبدیل کرنے سے قوم میں تبدیلی لانا اور قوم کو اعلی مقاصد کے حصول کے لیے بڑی سے بڑی قربانی پر آمادہ کرنا۔ خود انکے لیے رول ماڈل بن کر۔
کیا ہمارے ہاں خطبوں، وعظوں اور مذہبی وتبلیغی دعوتوں میں ان حقیقی اور اصل سنتوں کا ذکر ہوتا ہے؟